پھر کچھ ایک، دل کو، بے قراری ہے
81
پھر کچھ ایک، دل کو، بے قراری ہے
سینہ، جویائے زخمِ کاری ہے
پھر، جگر کھودنے لگا ناخن
آمدِ فصلِ لالہ کاری ہے
قبلۂ مقصدِ نگاہِ نیاز
پھر وہی پردۂ عماری ہے
چشم، دلالِ جنسِ رسوائی
دل خریدارِ ذوقِ خواری ہے
وہی صد رنگ نالہ فرسائی
وہی، صد گونہ، اشک باری ہے
دل، ہوائے خرامِ ناز سے ، پھر
محشرستانِ بے قراری ہے
جلوہ، پھر عرضِ ناز کرتا ہے
روز بازارِ جاں سپاری ہے
پھر، اُسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر، وہی زندگی ہماری ہے
پھر، کھلا ہے درِ عدالتِ ناز
گرم، بازارِ فوجداری ہے
پھر ہوا ہے ، جہان میں اندھیر
زلف کی پھر، سرشتہ داری ہے
پھر، دیا پارۂ جگر نے سوال
ایک فریاد و آہ و زاری ہے
پھر ہوئے ہیں گواہِ عشق طلب
اشکباری کا حکم جاری ہے
دل و مژگاں کا جو مقدمہ تھا
آج پھر اس کی روبکاری ہے
بیخودی بے سبب نہیں ، غالبؔ!
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
82
Re: پھر کچھ ایک، دل کو، بے قراری ہے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
81
پھر کچھ ایک، دل کو، بے قراری ہے
سینہ، جویائے زخمِ کاری ہے
پھر، جگر کھودنے لگا ناخن
آمدِ فصلِ لالہ کاری ہے
قبلۂ مقصدِ نگاہِ نیاز
پھر وہی پردۂ عماری ہے
چشم، دلالِ جنسِ رسوائی
دل خریدارِ ذوقِ خواری ہے
وہی صد رنگ نالہ فرسائی
وہی، صد گونہ، اشک باری ہے
دل، ہوائے خرامِ ناز سے ، پھر
محشرستانِ بے قراری ہے
جلوہ، پھر عرضِ ناز کرتا ہے
روز بازارِ جاں سپاری ہے
پھر، اُسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر، وہی زندگی ہماری ہے
پھر، کھلا ہے درِ عدالتِ ناز
گرم، بازارِ فوجداری ہے
پھر ہوا ہے ، جہان میں اندھیر
زلف کی پھر، سرشتہ داری ہے
پھر، دیا پارۂ جگر نے سوال
ایک فریاد و آہ و زاری ہے
پھر ہوئے ہیں گواہِ عشق طلب
اشکباری کا حکم جاری ہے
دل و مژگاں کا جو مقدمہ تھا
آج پھر اس کی روبکاری ہے
بیخودی بے سبب نہیں ، غالبؔ!
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
82
Umda intekhab
Thanks 4 Sharing
Re: پھر کچھ ایک، دل کو، بے قراری ہے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda intekhab
Thanks 4 Sharing
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ