Re: عشق، تاثیر سے نومید نہیں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
54
عشق، تاثیر سے نومید نہیں
جاں سپاری، شجرِ بید نہیں
رازِ معشوق نہ رسوا ہو جائے
ورنہ مر جانے میں کچھ بھید نہیں
ہے تجلی تری، سامانِ وجود
ذرّہ، بے پرتوِ خورشید نہیں
گردشِ رنگِ طرب سے ڈرئیے
غمِ محرومئ جاوید نہیں !
سلطنت دست بَدَست آئے ہے
جامِ مے ، خاتمِ جمشید نہیں
کہتے ہیں "جیتی ہے امید پہ خلق"
ہم کو جینے کی بھی امید نہیں
مے کشی کو نہ سمجھ بے حاصل
بادہ، غالبؔ! عرقِ بید نہیں
Umda intekhab
Khoobsurat Sharing:Annoucemnet:
Re: عشق، تاثیر سے نومید نہیں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda intekhab
Khoobsurat Sharing:Annoucemnet:
پسند اور آراء کا بہت بہت شکریہ