میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
8
میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پر بھی راضی کہ کبھی
گوش، منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا
دل گزر گاہ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
گر نفَس، جادۂ سر منزلِ تقوی نہ ہوا
مر گیا صدمۂ یک جنبشِ لب سے غالبؔ
ناتوانی سے ، حریف دمِ عیسی نہ ہوا
Re: میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
8
میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پر بھی راضی کہ کبھی
گوش، منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا
دل گزر گاہ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
گر نفَس، جادۂ سر منزلِ تقوی نہ ہوا
مر گیا صدمۂ یک جنبشِ لب سے غالبؔ
ناتوانی سے ، حریف دمِ عیسی نہ ہوا
Umda intekhab
Khoobsurat Sharing:Annoucemnet:
Re: میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda intekhab
Khoobsurat Sharing:Annoucemnet:
پسند اور آراء کا بہت بہت شکریہ