نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
گئے گزرے ہیں آخر ایسے کیا ہم
کھنچے گی کب وہ تیغِ ناز یا رب!
رہے ہیں دیر سے سر کو جھکا ہم
نہ جانا یہ کہ کہتے ہیں کسے پیار
رہیں بے لطفیاں ہی یاں تو باہم
بنے کیا خال و زلف و خط سے دیکھیں
ہوئے ہیں کتنے یہ کافر فراہم
مرض ہی عشق کا بے ڈول ہے کچھ
بہت کرتے ہیں اپنی سی دوا ہم
کہیں پیوند ہوں یا رب! زمیں کے
پھریں گے اُس سے یوں کب تک جدا ہم
ہوس تھی عشق کرنے میں ولیکن
بہت نادم ہوئے دل کو لگا ہم
کب آگے کوئی مرتا تھا کسی پر
جہاں میں رکھ گئے رسمِ وفا ہم
تعارف کیا رہا اہلِ چمن سے
ہوئے اک عمر کے پیچھے رِہا ہم
مُوا جس کے لیے اُس کو نہ دیکھا
نہ سمجھے میرؔ کا کچھ مدعا ہم
Re: نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
بہت ہی زبردست شیئرنگ کی ہے
آپ کی مزید شیئرنگ کا انتظار ہے
Re: نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
Quote:
Originally Posted by
Rania
بہت ہی زبردست شیئرنگ کی ہے
آپ کی مزید شیئرنگ کا انتظار ہے
Re: نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ