ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
رہنے لگا ہے دل کو اب آزار بے طرح
جاں بر تمہارے ہاتھ سے ہو گا نہ اب کوئی
رکھنے لگے ہو ہاتھ میں تلوار بے طرح
لوہو میں شور بور ہے دامان و جیب میرؔ
بپھرا ہے آج دیدۂ خونبار بے طرح
میں اور قیس و کوہ کن اب جو زباں پہ ہیں
مارے گئے ہیں سب یہ گنہ گار ایک طرح
منظور اس کے پردے میں ہیں بے حجابیاں
کس سے ہوا دُچار وہ عیار ایک طرح
سب طرحیں اُس کی اپنی نظر میں تھیں کیا کہیں
پر ہم بھی ہو گئے ہیں گرفتار ایک طرح
(ق)
نیرنگِ حسنِ دوست سے کر آنکھیں آشنا
ممکن نہیں وگرنہ ہو دیدار ایک طرح
Re: ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
Re: ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
Very nice
Thanks for sharing
Re: ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
Quote:
Originally Posted by
Daniel-7
Zabardast!! Bahot khoob
Quote:
Originally Posted by
Rania
Very nice
Thanks for sharing
Re: ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ