کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
کہیے ہووے جو کچھ بھی ڈھب کی بات
اب تو چپ لگ گئی ہے حیرت سے
پھر کھلے گی زبان جب کی بات
نکتہ دانانِ رفتہ کی نہ کہو
بات وہ ہے جو ہووے اب کی بات
کس کا روئے سخن نہیں اُودھر
ہے نظر میںہماری سب کی بات
ظلم ہے قہر ہے قیامت ہے
غصے میں اُس کے زیرِ لب کی بات
کہتے ہیں آگے تھا بتوں میں رحم
ہے خدا جانیے یہ کب کی بات
گو کہ آتش زباں تھے آگے میرؔ
اب کی کہیے گئی وہ تب کی بات
Re: کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
Lovely presentation!!! Yahan bhi poet ka nam nahi.
Re: کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
Very nice
Thanks for sharing
Re: کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
Quote:
Originally Posted by
Daniel-7
Lovely presentation!!! Yahan bhi poet ka nam nahi.
Quote:
Originally Posted by
Rania
Very nice
Thanks for sharing
Re: کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: کیا کہیں اپنی اُس کی شب کی بات
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ