روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
کیا فکر کروں میں کہ کسو ڈھب ہو ملاقات
نے بخت کی یاری ہے نہ کچھ جذب ہے کامل
وہ آ بھی ملے تو ملے پھر جب ہو ملاقات
دوری میں کروں نالہ و فریاد کہاں تک
اک بار تو اس شوخ سے یا رب! ہو ملاقات
جاتی ہے غشی بھی کبھو آتے ہیں بہ خود بھی
کچھ لطف اُٹھے بارے اگر اب ہو ملاقات
وحشت ہے بہت میرؔ کو مل آئیے چل کر
کیا جانیے پھر یاں سے گئے کب ہو ملاقات
Re: روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
Re: روزانہ ملوں یار سے یا شب ہو ملاقات
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ