محبت کا جب زورِ بازار ہو گا
محبت کا جب زورِ بازار ہو گا
بکیں گے سر اور کم خریدار ہو گا
نہ خالی رہے گی مری جاگہ گر میں
نہ ہوں گا تو اندوہِ بسیار ہو گا
یہ منصور کا خونِ ناحق کہ حق تھا
قیامت کو کس کس سے خوں دار ہو گا
کھنچے عہدِ خط میں بھی دل تیری جانب
کبھو تو قیامت طرح دار ہو گا
زمیں گیر ہو عجز سے تُو کہ اک دن
یہ دیوار کا سایہ دیوار ہو گا
نہ پوچھ اپنی مجلس میں ہے میرؔ بھی یاں
جو ہو گا تو جیسے گنہ گار ہو گا
Re: محبت کا جب زورِ بازار ہو گا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: محبت کا جب زورِ بازار ہو گا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: محبت کا جب زورِ بازار ہو گا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ