ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
سب کہیں گے یہ کہ کیا اک نیم جاں مارا گیا
یک نگہ سے بیش کچھ نقصاں نہ آیا اُس کے تئیں
اور میں بے چارہ تو اے مہرباں مارا گیا
وصل و ہجراں سی جو دو منزل ہیں راہِ عشق کی
دل غریب ان میں خدا جانے کہاں مارا گیا
جن نے سر کھینچا دیار عشق میں اے ابولہوس
وہ سراپا آرزو آخر جواں مارا گیا
کب نیازِ عشق نازِ حسن سے کھینچا ہے ہاتھ
آخر آخر میرؔ سر بر آستاں مارا گیا
Re: ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ