کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلۂ پُر پیج و تاب
کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلۂ پُر پیج و تاب
شمع تک تو ہم نے دیکھا تھا کہ پروانہ گیا
ایک ہی چشمک تھی فرصت صحبتِ احباب کی
دیدۂ تر ساتھ لے مجلس سے پیمانہ گیا
گُل کھلے صد رنگ تو کیا بے پری سے اے نسیم
مدتیں گزریں کہ وہ گلزار کا جانا گیا
دور تجھ سے میرؔ نے ایسا تعب کھینچا کہ شوخ
کل جو میں دیکھا اُسے مطلق نہ پہچانا گیا
Re: کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلۂ پُر پیج و تاب
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلۂ پُر پیج و تاب
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: کچھ نہ دیکھا پھر بجز اک شعلۂ پُر پیج و تاب
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ