خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
کیا کہوں اے ہم نشیں میں تجھ سے حاصل دل کیا
اپنے ہی دل کو نہ ہو واشد تو کیا حاصل نسیم
گو چمن میں غنچۂ پژمردہ تجھ سے کھِل گیا
دل سے آنکھوں میں لہو آتا ہے شاید رات کو
کش مکش میں بے قراری کی یہ پھوڑا چھِل گیا
رشک کی جاگہ ہے مرگ اس کشتۂ حسرت کی میرؔ
نعش کے ہمراہ جس کی گور تک قاتل گیا
Re: خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ