دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
صورت موج تند خو، سمت بدل بدل کے چل
قریۂ جاں کے اس طرف روشنیوں کی بھیڑ ہے
آج حدودِ ذات سے چار قدم نکل کے چل
دشتِ انا میں ہے تجھے ، تیرگیوں کا سامنا
ذہن سے برف چھیل دے ، دھوپ بدن پہ مل کے چل
موجِِ ہوا سے کر کشید، اور سفر کا حوصلہ
راہ کے خار خار کو پھول سمجھ ، مسل کے چل
موسمِ بے قبا ٹھہر، وقتِ ودَاعِ شوق ہے
اوڑھ لے رات ہجر کی، درد کی لے میں ڈھل کے چل
نکتۂ رازِ دل نشیں کون زماں کہاں زمیں
تو بھی تو بے کنار ہو تہہ سے کبھی اچھل کے چل
جاگ بھی محسنِ حزیں، زندگیوں کا بھید پا
سانس کی ہر صراط پہ ساتھ صدا اجل کے چل
***
Re: دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
بہت اچھی اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
Re: دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
Quote:
Originally Posted by
KhUsHi
بہت اچھی اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
@KhUsHi
پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ
Re: دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
boht hi kamal ki sharing ki hai share karne ka shukrya
Re: دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
boht hi kamal ki sharing ki hai share karne ka shukrya
Re: دیکھ رہین احتیاط یوں نہ ابھی سنبھل کے چل
Quote:
Originally Posted by
muzafar ali
boht hi kamal ki sharing ki hai share karne ka shukrya
Quote:
Originally Posted by
muzafar ali
boht hi kamal ki sharing ki hai share karne ka shukrya
بہت بہت شکریہ