زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
اور چاہیں کہ چھُپا لیں تو چھُپائے نہ بنے
ہائے بےچارگیِ عشق کہ اس محفل میں
سر جھُکائے نہ بنے، آنکھ اٹھائے نہ بنے
یہ سمجھ لو کہ غمِ عشق کی تکمیل ہوئی
ہوش میں آ کے بھی جب ہوش میں آئے نہ بنے
کس قدر حُسن بھی مجبورِ کشا کش ہے کہ آہ
منہ چھُپائے نہ بنے، سامنے آئے نہ بنے
ہائے وہ عالمِ پُر شوق کہ جس وقت جگر
اُس کی تصویر بھی سینے سے لگائے نہ بنے
٭٭٭
Re: زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
Thanks for sharing Keep it up ..
Re: زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
Re: زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
اور چاہیں کہ چھُپا لیں تو چھُپائے نہ بنے
ہائے بےچارگیِ عشق کہ اس محفل میں
سر جھُکائے نہ بنے، آنکھ اٹھائے نہ بنے
یہ سمجھ لو کہ غمِ عشق کی تکمیل ہوئی
ہوش میں آ کے بھی جب ہوش میں آئے نہ بنے
کس قدر حُسن بھی مجبورِ کشا کش ہے کہ آہ
منہ چھُپائے نہ بنے، سامنے آئے نہ بنے
ہائے وہ عالمِ پُر شوق کہ جس وقت جگر
اُس کی تصویر بھی سینے سے لگائے نہ بنے
٭٭٭
Nice Sharing .....
Thanks
Re: زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks