مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
شوقِ خیال تازہ ہے یعنی عذاب چاہیے
آج شکستِ ذات کی شام ہے مجھ کو آج شام
صرف شراب چاہیے ، صرف شراب چاہیے
کچھ بھی نہیں ہے ذہن میں کچھ بھی نہیں سو اب مجھے
کوئی سوال چاہیے کوئی جواب چاہیے
اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بَلا کا بدحساب اس کو حساب چاہیے
امن و امانِ شہرِ دل خواب و خیال ہے ابھی
یعنی کہ شہرِ دل کا حال اور خراب چاہیے
جانِ گماں ہمیں تو تم صرف گمان میں رکھو
تشنہ لبی کو ہر نفس کوئی سراب چاہیے
کھُل تو گیا ہے دل میں ایک مکتبِ حسرت و اُمید
جون اب اس کے واسطے کوئی نصاب چاہیے
Re: مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
شوقِ خیال تازہ ہے یعنی عذاب چاہیے
آج شکستِ ذات کی شام ہے مجھ کو آج شام
صرف شراب چاہیے ، صرف شراب چاہیے
کچھ بھی نہیں ہے ذہن میں کچھ بھی نہیں سو اب مجھے
کوئی سوال چاہیے کوئی جواب چاہیے
اس سے نبھے گا رشتۂ سود و زیاں بھی کیا بھلا
میں ہوں بَلا کا بدحساب اس کو حساب چاہیے
امن و امانِ شہرِ دل خواب و خیال ہے ابھی
یعنی کہ شہرِ دل کا حال اور خراب چاہیے
جانِ گماں ہمیں تو تم صرف گمان میں رکھو
تشنہ لبی کو ہر نفس کوئی سراب چاہیے
کھُل تو گیا ہے دل میں ایک مکتبِ حسرت و اُمید
جون اب اس کے واسطے کوئی نصاب چاہیے
Nice Sharing .....
Thanks
Re: مجھ کو شبِ وجود میں تابشِ خواب چاہیے
Quote:
Originally Posted by
Admin
Awsome Sharing Keeo It up bro
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks