یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
سرطان مرا ستارا کب تھا
لازم تھا گزرنا زندگی سے
بِن زہر پیئے گزارا کب تھا
کچھ پل مگر اور دیکھ سکتے
اشکوں کو مگر گوارا کب تھا
ہم خود بھی جُدائی کا سبب تھے
اُس کا ہی قصور سارا کب تھا
اب اور کے ساتھ ہے تو کیا دکھ
پہلے بھی وہ ہمارا کب تھا
اِک نام پہ زخم کھل اٹھے تھے
قاتل کی طرف اشارا کب تھا
آئے ہو تو روشنی ہوئی ہے
اس بام پہ کوئی تارا کب تھا
دیکھا ہوا گھر تھا پر کسی نے
دُلہن کی طرح سنوارا کب تھا
***
Re: یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
Thanks for sharing Keep it up ..
Re: یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
سرطان مرا ستارا کب تھا
لازم تھا گزرنا زندگی سے
بِن زہر پیئے گزارا کب تھا
کچھ پل مگر اور دیکھ سکتے
اشکوں کو مگر گوارا کب تھا
ہم خود بھی جُدائی کا سبب تھے
اُس کا ہی قصور سارا کب تھا
اب اور کے ساتھ ہے تو کیا دکھ
پہلے بھی وہ ہمارا کب تھا
اِک نام پہ زخم کھل اٹھے تھے
قاتل کی طرف اشارا کب تھا
آئے ہو تو روشنی ہوئی ہے
اس بام پہ کوئی تارا کب تھا
دیکھا ہوا گھر تھا پر کسی نے
دُلہن کی طرح سنوارا کب تھا
***
Nice Sharing .....
Thanks
Re: یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
Quote:
Originally Posted by
Admin
Thanks for sharing Keep it up ..
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks