کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
نقش معدوم ہُوئے جاتے ہیں ان ہاتھوں کے
تُو مسیحا ہے، بدن تک ہے تری چارہ گری
تیرے امکاں میں کہاں زخم کڑوی باتوں کے
قافلے نکہت و انوار کے بے سمت ہُوئے
جب سے دُولھا نہیں ہونے لگے باراتوں کے
پھر رہے ہیں مرے اطراف میں بے چہرہ وجود
اِن کا کیا نام ہے ، یہ لوگ ہیں کِن ذاتوں کے
آسمانوں میں وہ مصروف بہت ہے ___ یا پھر
بانجھ ہونے لگے الفاظ مناجاتوں کے
***
Re: کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
Thanks for sharing Keep it up ..
Re: کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
نقش معدوم ہُوئے جاتے ہیں ان ہاتھوں کے
تُو مسیحا ہے، بدن تک ہے تری چارہ گری
تیرے امکاں میں کہاں زخم کڑوی باتوں کے
قافلے نکہت و انوار کے بے سمت ہُوئے
جب سے دُولھا نہیں ہونے لگے باراتوں کے
پھر رہے ہیں مرے اطراف میں بے چہرہ وجود
اِن کا کیا نام ہے ، یہ لوگ ہیں کِن ذاتوں کے
آسمانوں میں وہ مصروف بہت ہے ___ یا پھر
بانجھ ہونے لگے الفاظ مناجاتوں کے
***
Nice Sharing .....
Thanks
Re: کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
Quote:
Originally Posted by
Admin
Thanks for sharing Keep it up ..
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks