پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
دست گُل پھیلا ہُوا ہے مرے آنچل کی طرح
کہہ رہا ہے کسی موسم کی کہانی اب تک
جسم برسات میں بھیگے ہُوئے جنگل کی طرح
اُونچی آواز میں اُس نے تو کبھی بات نہ کی
خفگیوں میں بھی وہ لہجہ رہا کومل کی طرح
مِل کے اُس شخص سے میں لاکھ خموشی سے چلوں
بول اُٹھتی ہے نظر، پاؤں کی چھاگل کی طرح
پاس جب تک وہ رہے ، درد تھما رہتا ہے
پھیلتا جاتا ہے پھر آنکھ کے کاجل کی طرح
اَب کسی طور سے گھر جانے کی صُورت ہی نہیں
راستے میرے لیے ہو گئے دلدل کی طرح
جسم کے تیرہ و آسیب زدہ مندر میں
دل سرِ شام سُلگ اُٹھتا ہے صندل کی طرح
Re: پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
Thanks for sharing Keep it up ..
Re: پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
دست گُل پھیلا ہُوا ہے مرے آنچل کی طرح
کہہ رہا ہے کسی موسم کی کہانی اب تک
جسم برسات میں بھیگے ہُوئے جنگل کی طرح
اُونچی آواز میں اُس نے تو کبھی بات نہ کی
خفگیوں میں بھی وہ لہجہ رہا کومل کی طرح
مِل کے اُس شخص سے میں لاکھ خموشی سے چلوں
بول اُٹھتی ہے نظر، پاؤں کی چھاگل کی طرح
پاس جب تک وہ رہے ، درد تھما رہتا ہے
پھیلتا جاتا ہے پھر آنکھ کے کاجل کی طرح
اَب کسی طور سے گھر جانے کی صُورت ہی نہیں
راستے میرے لیے ہو گئے دلدل کی طرح
جسم کے تیرہ و آسیب زدہ مندر میں
دل سرِ شام سُلگ اُٹھتا ہے صندل کی طرح
Nice Sharing ......
Thanks
Re: پھر مرے شہر سے گزرا ہے وہ بادل کی طرح
Quote:
Originally Posted by
Admin
Thanks for sharing Keep it up ..
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing ......
Thanks
http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif