’’آپ کی شاعری صرف خوشبو ہے
دل میں اُترتی ہُوئیرُوح پر شبنمی ہاتھ رکھتی ہُوئییہ مگر۔۔۔۔ذہن کو ہلکے سے چھُو کر گُزر جائے گیآپ اِسے رنگ کا پیرہن دیجئے
کوئی آدرش اُونچا ،انوکھا عقیدہ،کوئی گنجلک فلسفہسخت ناقابلِ فہم الفاظ میں پیش کرنے کی کوشش کریںآپ کی سوچ میں کچھ تو گہرائی ہو__!‘‘آپ سچ کہہ رہے ہیںمگر ۔۔دیکھیے نا۔۔۔ابھی میرا فن کچی عمروں میں ہے(آپ اسے خواب ہی دیکھنے دیجئےاتنی گھمبیر دانشوری میں نہ اُلجھائیے)میں نہیں چاہتی۔۔کہ میرا فنجواں ہونے سے قبل ہی بوڑھا ہو جائےاور فلسفے کا عصا لے کے چلنے لگے