حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
نام ونسب
جویریہ نام، قبیلہ خزاعہ کے خاندان مصطلق سے ہیں، سلسلہ نسب یہ ہے، جویریہ رضی اللہ عنہا بنت حارث بن ابی ضرار بن حبیب بن عائذ بن مالک بن جذیمہ (مصطلق) بن سعد بن عمروبن ربیعہ بن حارثہ بن عمرو مزیقیاء۔
حارث بن ابی ضرار حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے والد خاندان مصطلق کے سردار تھے۔
(طبقات:۲/۴۵)
نکاح
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح اپنے ہی قبیلہ میں مسافع بن صفوان (ذی شفر) سے ہوا تھا۔
غزوۂ مریسیع اور نکاحِ ثانی
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا باپ اور شوہر مسافع دونوں دشمنِ اسلام تھے؛ چنانچہ حارث نے قریش کے اشارہ سے یاخود مدینہ پرحملہ کی تیاریاں شروع کی تھیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخبرملی تومزید تحقیقات کے لیے بریدہ رضی اللہ عنہا بن حصیب اسلمی کوروانہ کیا؛ انہوں نے واپس آکر خبر کی تصدیق کی آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کوتیاری کا حکم دیا، ۲/شعبان سنہ۵ھ کوفوجیں مدینہ سے روانہ ہوئیں اور مریسیع میں جومدینہ منورہ سے ۹/منزل ہے پہنچ کر قیام کیا؛ لیکن حارث کویہ خبریں پہلے سے پہنچ چکی تھیں اس لیے اس کی جمعیت منتشر ہوگئی اور وہ خود بھی کسی طرف نکل گیا؛ لیکن مریسیع میں جولوگ آباد تھے؛ انہوں نے صف آرائی کی اور دیرتک جم کرتیر برساتے رہے، مسلمانوں نے دفعۃً ایک ساتھ حملہ کیا توان کے پاؤں اکھڑ گئے، ۱۱/آدمی مارے گئے اور باقی گرفتار ہوگئے، جن کی تعداد تقریباً ۶۰۰/تھی، غنیمت میں دوہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں ہاتھ آئیں۔
لڑائی میں جولوگ گرفتار ہوئے ان میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں، ابنِ اسحاق کی روایت ہے جوبعض حدیث کی کتابوں میں بھی ہے کہ تمام اسیرانِ جنگ لونڈی غلام بناکر تقسیم کردیئے گئے، حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا یہ ثابت بن قیس کے حصہ میں آئیں؛ انہوں نے ثابت سے درخواست کی کہ مکاتبت کرلو یعنی مجھ سے کچھ روپیہ لے کرچھوڑدو، ثابت نے ۹/اوقیہ سونے پرمنظور کیا، حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے پاس روپیہ نہ تھا، چاہا کہ لوگوں سے روپیہ مانگ کریہ رقم ادا کریں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی آئیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی وہاں موجود تھیں۔
ابنِ اسحاق نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی زبانی روایت کی ہے جویقیناً ان کی ذاتی رائے ہے؛ چونکہ جویریہ رضی اللہ عنہا نہایت شیریں ادا تھیں، میں نے اُن کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاتے دیکھا توسمجھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پربھی ان کے حسن وجمال کا وہی اثر ہوگا جومجھ پر ہوا؛ غرض وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم کواس سے بہتر چیز کی خواہش نہیں؟ انہوں نے کہا وہ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تمہاری طرف سے میں روپیہ ادا کردیتا ہوں اور تم سے نکاح کرلیتا ہوں، حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا راضی ہوگئیں، آپ نے تنہا وہ رقم ادا کردی اور ان سے شادی کرلی۔
لیکن دوسری روایت میں اس سے زیادہ واضح بیان مذکور ہے:
اصل واقعہ یہ ہے کہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا باپ (حارث) رئیس عرب تھا، حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا جب گرفتار ہوئیں توحارث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میری بیٹی کنیز نہیں بن سکتی، میری شان اس سے بالاتر ہے میں اپنے قبیلہ کا سردار اور رئیس عرب ہوں آپ اس کوآزاد کردیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ خود جویریہ رضی اللہ عنہا کی مرضی پرچھوڑ دیا جائے، حارث نے جاکر جویریہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تیری مرضی پررکھا ہے، دیکھنا مجھ کورسوا نہ کرنا؛ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنا پسند کرتی ہوں؛ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے شادی کرلی۔
ابن سعد نے طبقات میں یہ روایت کی ہے کہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے والد نے ان کا زرفدیہ ادا کیا اور جب وہ آزاد ہوگئیں توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے نکاح کیا۔
(ابن سعد:۸/۸۴)
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے جب آپ نے نکاح کیا توتمام اسیرانِ جنگ جواہلِ فوج کے حصہ میں آگئے تھے، دفعۃً رہا کردیئے گئے، فوج نے کہا کہ جس خاندان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کرلی وہ غلام نہیں ہوسکتا۔
(ابوداؤد، کتاب العتاق:۲/۱۰۵)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کسی عورت کوجویریہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر اپنی قوم کے حق میں مبارک نہیں دیکھا، ان کے سبب سے بنومصطلق کے سینکڑوں گھرانے آزاد کردیئے گئے۔
(اسدالغابہ:۵/۴۲۰)
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام برہ تھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کرحضرت جویریہ رضی اللہ عنہا رکھا؛ کیونکہ اس میں بدفالی تھی۔
(صحیح مسلم:۲/۲۳۱)
وفات
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے ربیع الاوّل سنہ۵۰ھ میں وفات پائی، اس وقت ان کا سن ۶۵/برس کا تھا، مروان نے نمازِ جنازہ پڑھی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔
حلیہ
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا خوبصورت اور موزوں اندام تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:
وَكَانَتْ امْرَأَةً حُلْوَةً مُلَاحَةً لَايَرَاهَا أَحَدٌ إِلَّاأَخَذَتْ بِنَفْسِهِ۔
(مسنداحمد بن حنبل، باقي المسند السابق، حدیث نمبر:۲۶۴۰۸، شاملہ،الناشر:مؤسسة قرطبة، القاهرة)
فضل وکمال
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند حدیثیں روایت کیں، ان سے حسب ذیل بزرگوں نے حدیث سنی ہے، ابن عباس، جابر، ابن عمر رضی اللہ عنہم، عبیدبن السباق، طفیل، ابوایوب مراغی، کلثوم، ابن مصطلق، عبداللہ بن شداد بن الہاد، کریب۔
اخلاق
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا زاہدانہ زندگی بسر کرتی تھیں، ایک دن صبح کومسجد میں دعا کررہی تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ ولسم گذرے اور دیکھتے ہوئے چلے گئے، دوپہر کے قریب آئے تب بھی اُن کواُسی حالت میں پایا۔
(ترمذی:۵۹۰)
جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ا ن کے گھر تشریف لائے توروزہ سے تھیں، حضرت جویریہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے دریافت کیا کہ کل روزہ سے تھیں؟ بولیں نہیں فرمایا: توکل رکھوگی؟ جواب ملا نہیں، ارشاد ہوا توپھر تم کوافطار کرلینا چاہئے۔
(بخاری:۱/۲۶۷)
دوسری روایتوں میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہرمہینہ میں تین دن روزہ رکھتے تھے، ان تین دنوں میں ایک دن جمعہ کا ضرور ہوتا تھا، اس لیے تنہا جمعہ کے دن ایک روزہ رکھنے میں علماء کا اختلاف ہے، ائمہ حنفیہ کے نزدیک جائز ہے، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے بھی جواز کی روایت ہے، بعض شافعیہ نے اس سے روکا ہے، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہوفتح الباری، جلد:۲/ صفحہ نمبر:۲۰۴، امام یوسف رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک احتیاط اس میں ہے کہ جمعہ کے روزہ کے ساتھ ایک روزہ اور ملالیا کرے۔
(بذل المجہود:۳/۱۶۹)
یہ بحث صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنے کے متعلق ہے اور دنوں سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوان سے محبت تھی اور ان کے گھر آتے جاتے تھے ایک مرتبہ آکرپوچھا کہ کچھ کھانے کو ہے؟ جواب ملا: میری کنیز نے صدقہ کا گوشت دیا تھا، وہی رکھا ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں، فرمایا: اسے اُٹھالاؤ کیونکہ صدقہ جس کودیا گیا تھا اس کوپہنچ چکا۔
(صحیح مسلم:۱/۴۰۰)
Re: حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
Jazak Allah..................................!!!
Re: حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
Thanks FOr Sharing Brother Keep It up