مجھ سے کشیدہ رو ہیں کیونکر میرے ہنر کے لوگ
اہلِ نظر میں بھی ہیں گویا تنگ نظر کے لوگجیسے کم سن چوزے ہوں مرغی کے پروں میں بندجبر کی چیلوں سے دبکے ہیں یوں ہر گھر کے لوگہر فریاد پہ لب بستہ ہیں مانندِ اصنامعدل پہ بھی مامور ہوئے کیا کیا پتّھر کے لوگصبح و مسا ان کے چہروں پر اک جیسا اندوہمنظر منظر ہیں جیسے اک ہی منظر کے لوگکچھ بھی نہیں مرغوب اِنہیں، کولہو کے سفر کے سوامیرے نگر کے لوگ ہیں ماجد اور ڈگر کے لوگ٭٭٭