اب کے یہ کیا حشر اٹھا ہے شہروں میں
سورج نیزوں پر اُترا ہے شہروں میںہر سُو فکرِ معاش میں اِک بِھنّاہٹ سیجُز اِس کے کیا اور دھرا ہے شہروں میںجانے کب جسموں میں دانت اُتر جائیںجنگل ہی سا، اب کھٹکا ہے شہروں میںکھو کر گاؤں میں اخلاص نگینوں ساتو کیا ماجد ڈھونڈ رہا ہے شہروں میں٭٭٭