۔
خطر ہے رشتۂ اُلفت رگِ گردن نہ ہو جائے
غرورِ دوستی آفت ہے ، تُو دُشمن نہ ہو جائے
سمجھ اس فصل میں کوتاہئ نشوونما ، غالبؔ!
اگر گُل سَرو کے قامت پہ ، پیراہن نہ ہو جائے
Printable View
۔
خطر ہے رشتۂ اُلفت رگِ گردن نہ ہو جائے
غرورِ دوستی آفت ہے ، تُو دُشمن نہ ہو جائے
سمجھ اس فصل میں کوتاہئ نشوونما ، غالبؔ!
اگر گُل سَرو کے قامت پہ ، پیراہن نہ ہو جائے
Bohat Khoob
Zabardast