انسان کو اپنی عبادت و ریاضت پر مغرور نہیں ہونا چاہیئے۔ اگر انسان کسی قدر عبادت کرلیتا ہے تو اسے اپنا کمال نہ سمجھے بلکہ اللہ تعالیٰ کافضل وکرم سمجھے کہ اس نے اسے اپنے دربار میں آنے کی توفیق عطا کی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ پانچ سو سال کی عبادت دھری کی دھری رہ گئی ، اور نجات کا ذریعہ اللہ کا فضل قرار پایا۔ اللہ کے فضل کی علامت انسان کا نیک عمل ہے۔ نیک اعمال اس حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ اس شخص پر اللہ کاکتنا فضل ہے ، ورنہ اُسے ہماری عبادت کی ضرورت نہیں، عبادت ہم اپنی بہتری کے لئے کرتے ہیں۔بے شک اللہ بے نیاز ہے