ساون کی رم جھم میں تندرستی کا ساتھ
http://dunya.com.pk/news/special_fea..._NxhWNzFD6.jpg
محمد ابراہیم
موسم برسات میں فضاء میں رطوبت کی زیادتی کی وجہ سے مضر اور خطرناک جراثیم کی نشوونما میں بڑی تیزی آ جاتی ہے جس کی وجہ سے موسمی اور متعدی بیماریاں سراٹھا لیتی ہیں۔ اس رطوبت کی زیادتی کی وجہ سے انسان کے نظام انہضام میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ انسان مٹھاس کی بجائے ترش اشیاء کی طرف زیادہ راغب ہو جاتا ہے۔اس لئے عذا میں احتیاط ملحوظ رکھنی چاہیے۔ موسم برسات میں لیموںکا استعمال نظام قدرت بھی عجیب ہے اس موسم میں لیموں پر بھی جوانی آجاتی ہے اور لیموں بازار میں سستے داموں فروخت ہونے کیلئے آجاتا ہے۔ لیموں کی سکنجبین لطف کو دوبالا کر دیتی ہے اور برسات کے موسم میں پیدا ہونے والے عوارضات سے بچانے کا قدرتی ذریعہ بھی ہے۔ بارشوں کے موسم میں حفاظتی تدابیر بارشوں اور سیلاب زدہ عوام کو بیماریوں سے بچانے کیلئے بعض تدابیر بڑی مفید ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کے تعلیم یافتہ اور با اثر افراد پر فرض عائد ہوتا ہے کہ سیدھے سادھے عوام کو امراض سے بچانے کیلئے ان ہدایات کی تلقین کریں۔ ان امور میں عوام کی راہنمائی کریں۔ اجتماعی کوششوں میں دوسرے لوگوں سے مل جل کر کام کیا جائے۔ ایسی صورتحال میں سرکاری امداد کے انتظار میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنی مدد آپ کے تحت ان مسائل سے نمٹنا چاہیے۔ شدید بارشوں اور سیلاب کے دنوں میں بیماریوں سے بچائوکیلئے ضروری ہے کہ پانی کو استعمال سے قبل اچھی طرح صاف کر لیا جائے۔ پینے کے پانی کی صفائی کا سب سے بہتر اور کم خرچ کا طریقہ یہ ہے کہ پانی کو اچھی طرح ابال کر استعمال کیا جائے۔ پانی میںپھٹکڑی ڈالیں اور اس کو خوب ہلالیں تو پانی قابل استعمال ہو جاتا ہے۔ برسات کے موسم میں جسمانی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ دن میں کم از کم ایک مرتبہ صابن سے اچھی طرح ضرور نہائیں اور لباس صاف ستھرا اور سوتی استعمال کریں۔ مکانات ‘ باورچی خانہ حتیٰ کہ گلی کوچوں‘ نالیوں اور بازاروں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ان جگہوں پر پانی ہرگز نہ کھڑا ہونے دیں۔گھروں میں نیم کے پتوں‘ حرمل‘ گوگل کی دھونی دیں یا جراثیم کش ادویات کا سپرے کریں۔ شروع میں روزانہ اور پھرہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ ضرور کریں۔ ایسا کرنے سے مکھی‘ مچھر‘ پسو‘ لال بیگ اور دیگر جراثیم سے انسان محفوظ رہتے ہیں۔آبادی کے قریب فضلات کے بڑے بڑے ڈھیر ہوں تو کوشش کرنی چاہیے ان کو اٹھوا کر کہیں دور پھینک دیا جائے۔ اگر ایسا کرنا ناممکن ہو تو ان پر خشک مٹی ‘ چونا یا پھر مٹی کا تیل یا فینائل کا چھڑکائوکرائیں۔ بازاری کھانوں یا دیگر اشیاء مثلاً مٹھائی‘ دودھ‘ پھل‘ شربت اور کھانے پینے والی اشیاء جن کو ڈھانپا نہ گیا ہو اُن کا ہر گزاستعمال نہ کریں ۔پانی جب پینا ہو، ابلا ہوا پیا جائے۔ ترکاریوں کو اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔غذا لطیف اور زود ہضم کھائی جائے۔باسی اشیاء سے مکمل پرہیز کیا جائے۔پیٹ بھر کر کھانا نہ کھایا جائے۔ روم کولر اور کھلے آسمان تلے سونا نقصان دہ ہے۔ اس لئے کہ نم دار ہوا بدن کے درجہ حرارت کو مناسب نہیں رہنے دیتی اور بخار کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ نیز جوڑوں میں درد شروع ہو جاتا ہے۔پیاز‘ سرکہ‘ ادرک‘ لہسن‘ گڑ اور لیموں کا استعمال مفید ہے۔