http://dunya.com.pk/news/special_fea...jProSUufBD.jpg
خطِ تقدیر ہاتھ کی ہتھیلی کے درمیان سے ہو کر اوپر کی طرف جاتا ہے۔ اس خط کو جانچنے میں ہاتھ کی قسم بڑی اہم ہوتی ہے۔ مثلاً خطِ تقدیر ابتدائی ہاتھ کی طرح ابتدائی ہاتھ‘ مربع نما ہاتھ اور چپٹے ہاتھ پر کم گہرا ہوتا ہے۔ بہ نسبت فلسفیانہ ہاتھ اور نازک ہاتھ کے۔ یہ خطوطِ تقدیر موخرالذکر ہاتھوں پر زیادہ ہوتے ہیں۔ اور اسی لیے ان پر کم اہمیت رکھتے ہیں۔ لہٰذا اگر کسی مخروطی ہاتھ پر خطِ تقدیر زیادہ لمبا دکھائی دے تو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ خط زیادہ اہم نہیں ہوتا۔ لیکن اگر کسی مربع نما ہاتھ پر خطِ تقدیر چھوٹا ہی ہو تو وہ دنیاوی کامیابی کے لحاظ سے بڑی اہمیت رکھتا ہے ہاتھ کے مطالعہ میں یہ نکتہ بڑا اہم ہے۔ مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے لوگوں نے اس طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ اس بات کی وضاحت کیے بغیر ہاتھ کا خاکہ کتاب میں دینا بے سود ہوگا۔ علم دست شناسی کے طالبعلم خطِ تقدیر کی لمبائی سے حیران رہ جاتے ہیں اور اس شخص کو بڑا خوش قسمت بتاتے ہیں۔ جس کے ہاتھ پر لمبا خطِ تقدیر ہو۔ مربع نما ہاتھ پر چھوٹا خطِ تقدیر دیکھ کر کم خوش قسمتی کا اندازہ لگاتے ہیں اور ایک مخروطی یا نازک ہاتھ پر لمبا خطِ تقدیر دیکھ کر زیادہ خوش قسمتی یا شہرت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ حالانکہ مخروطی ہاتھ پر لمبا خطِ تقدیر اتنا اہم نہیں ہوتا جتنا کہ مربع نما ہاتھ پر ایک چھوٹا سا خطِ تقدیر اہم ہوتا ہے۔ فقط اسی بات کو اچھی طرح سمجھنے کے باعث بہت سے علم دست شناسی کے طالب علم مایوس ہو کر اس علم کو چھوڑ بیٹھتے ہیں۔ یہ ایک عجیب اور پراسرار بات ہے کہ فلسفیانہ ہاتھ مخروطی ہاتھ اور نازک ہاتھ کے مالک ایک لمبا خطِ تقدیر رکھتے ہوئے بھی قسمت پر بڑا اعتبار کرتے ہیں۔ اس کے برعکس مربع نما ہاتھ اور چپٹے ہاتھ کے لوگ بمشکل قسمت پر یقین رکھتے ہیں۔ اس سے پیشتر کہ ہم آگے بڑھیں میں علم دست شناسی کے طالب علموں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یا تو وہ تقدیر پر یقین رکھنے کے حق میں یا خلاف فیصلہ کر لیں۔ دراصل خطِ تقدیر دنیاوی کامیابیوں اور ناکامیوں کا حامل ہوتا ہے ان لوگوں کا پتہ بتاتا ہے جو زندگی میں ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں چاہے وہ اثر اچھا ہو یا برا‘ ہماری دشواریوں کا غماز ہوتا ہے اور ہمارے مستقبل کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ خطِ تقدیر اکثر اوقات خطِ زندگی‘ کلائی‘ ابھارِ ماہتاب‘ خطِ ذہن یا پھر خطِ قلب سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر خطِ تقدیر کا آغاز خطِ زندگی سے ہو اور وہ شروع ہی سے گہرا ہو تو ایسا شخص اپنی ذاتی صلاحیتوں سے دولت اور شہرت حاصل کرے گا۔ لیکن اگر یہ خط کلائی کے قریب سے شروع ہو اور خطِ زندگی کے ساتھ بندھا ہوا ہو تو ایسے شخص کی ابتدائی زندگی اس کے والدین اور رشتہ داروں کی خواہشات پر قربان ہوتی ہے۔ جب خطِ تقدیر کلائی کے درمیان سے پیدا ہو کر سیدھا ابھارِ سرطان کی طرف جائے تو یہ بہت زیادہ خوش قسمتی اور کامیابی کی علامت ہوتی ہے۔ ابھارِ ماہتاب سے ابھرتا ہوا خطِ تقدیر اس بات کا غماز ہے کہ کامیابی اور شہرت کا انحصار دوسروں کی مدد پر ہوگا۔ عوام کی پسندیدہ ہستیوں کے ہاتھوں پر اس قسم کا خطِ تقدیر ہوتا ہے۔ اگر خطِ تقدیر سیدھا ہو اور کوئی دوسرا خط ابھارِ ماہتاب سے آ کر اس سے مل جائے تو اس کا مطلب بھی کم و بیش یہی ہے کہ ایسے شخص کی قسمت کا دارومدار دوسرے لوگوں پر ہے۔ اگر کسی عورت کے ہاتھ پر یہی ابھارِ ماہتاب والا خط‘ خطِ تقدیر سے ملنے کے بعد اس کے پہلو بہ پہلو چلنے لگے تو ایسی عورت کو شادی کے بعد بہت روپیہ ملتا ہے۔ اگر خطِ تقدیر ابھارِ سرطان کی طرف جاتے وقت اپنی شاخیں دوسرے کسی ابھار کی طرف بھیجے تو اس خاص ابھار کی خاصیتیں اس شخص کی زندگی پر سایہ فگن ہوں گی۔ اگر خطِ تقدیر بذات خود ابھارِ سرطان کی طرف جانے کی بجائے کسی اور ابھار کی طرف چل پڑے تو اس ابھار کی خوبیوں کے مطابق انسان زندگی میں بڑی کامیابی حاصل کرتا ہے۔ اگر خطِ تقدیر ابھارِ مشتری کے درمیان تک جائے تو ایسا شخص زندگی میں دوسروں پر حکمرانی کرتا ہے۔ اسے غیر معمولی قسم کا اعجاز حاصل ہوتا ہے یہ انسان کے کردار سے بھی متعلق ہوتا ہے ایسے لوگ اپنے ارادوں‘ ہمت اور طاقت کے ذریعے دوسرے لوگوں سے زیادہ کامیابی اور شہرت حاصل کرتے ہیں۔ اگر خطِ تقدیر اپنے راستے میں اپنی کوئی شاخ ابھارِ مشتری کی طرف بھیجے تو زندگی کے اس خاص مقام پر انسان کو ضرورت سے زیادہ کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ اگر خطِ تقدیر اپنے خاص ابھار پر پہنچ کر ابھارِ مشتری کی طرف مڑ جائے تو ایسے شخص کو زندگی کے آخری حصے میں بہت زیادہ کامیابی نصیب ہوتی ہے۔ اگر خطِ تقدیر ہتھیلی میں سے گزر کر ابھارِ سرطان کی انگشت میں داخل ہو جائے تو اچھا نشان نہیں ہوتا۔ مثلاً ایسا شخص اگر لیڈر ہے تو وہ اپنی خواہشات میں بہت زیادہ آگے بڑھ جائے گا۔ اور ایک دن اس کے پیروکار ہی اس کی مخالفت کرنے لگیں گے۔ جب خطِ تقدیر کو خطِ قلب اچانک روک لے تو محبت اور خلوص کے باعث کامیابی سے ہاتھ دھونا پڑے گا لیکن اگر خطِ تقدیر اور خطِ قلب مل جائیں اور پھر دونوں ابھارِ مشتری کی طرف جائیں تو پھر محبت اور خلوص کے ذریعے ایسا شخص اپنی زندگی کی سب سے بڑی خواہش کی تکمیل کرتا ہے- (پامسٹری کے شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭