رمضان المبارک: امن و مساوات کا پیغام
http://dunya.com.pk/news/special_fea...AMLLOnKGBA.jpg
فائزہ نذیر احمد
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور ہر کوئی اس کے استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے۔اللہ کا مہمان یہ مہینہ نہ صرف عبادت و ریاضت کا مہینہ ہے بلکہ اس میں کیے جانے والے تمام عمل انسان کو امن پسند اور قومی آہنگی کا عادی بنانے میں بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔اس ماہ مبار ک میں جب ایک انسان روزہ کی حالت میںدن بھر بھوکا پیاسا رہتا ہے تو اس میں دوسروں کے تئیں ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ خاص طور پر ان لوگوں کے تئیں جو غربت و افلاس کی وجہ سے بھوکے سو جاتے ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ یہ صفت انسان میں تب پیدا ہوتی ہے جب وہ خود بھوک و پیاس کی اذیت کو عملی طور پرمحسوس کر چکا ہو۔چنانچہ رمضان میں انسان کو اس بات کا موقع فراہم کیا جاتا ہے کہ وہ عملی طور پر کسی بھوکے کی بھوک کی تکلیف کو محسوس کرے ،کسی پیاسے کی پیاس کی شدت کو سمجھے اور کسی پریشان حال کی پریشانی کو سنجیدگی سے لے۔ چونکہ یہ مہینہ انسان کو معاشرے کا ایک اچھا رکن بننے اور قومی آہنگی اور امن و مساوات کی تربیت کا موقع فراہم کرتا ہے، اسی لئے شریعت مطہرہ میں اس ماہ کے ہر عمل کا بدلہ بیشمار بڑھا کر دیے جانے کی بشارت دی گئی ہے جیسا کہ کہا گیا کہ ’’ انا اجزی بہ‘‘یعنی یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں کیے گئے ہر عمل کا بدلہ اتنا زیادہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی دے ہی نہیں سکتا۔اتنی بڑی ترغیب کی وجہ یہی ہے کہ انسان بڑی جزا کے لالچ میں اس ماہ کے تقاضے کو زیادہ سے زیادہ پورا کرے اور زیادہ سے زیادہ کار ِ خیر ، سماجی خدمت اور دوسروں سے اظہارِ محبت کا کام انجام دے۔ ظاہر ہے کہ جب انسان میں دوسروں کے درد کو عملی طور پر محسوس کرنے کی صفت پیدا ہوجاتی ہے تو وہ ایسے معاشرے اور قوم کے وجود کی خواہش کرنے لگتا ہے جو بھوک و پیاس کی اذیت سے پاک ہو۔اس سے ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ رمضان جہاں ایک طرف ہمدرد انسانوںکو تیار کرنے کا بہترین ذریعہ بنتا ہے، وہیں دیگر مذاہب کے لوگوں کو قریب کرنے کا راستہ بھی ہموار کرتا ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ رمضان کے مہینے میں بہت سے غیر مسلم حضرات روزہ دار کے سامنے کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیںجو کہ قومی آہنگی کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔اس کے علاوہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب افطار کا وقت آتا ہے تو بہت سے غیر مسلم حضرات بھی نہ صرف روزہ داروں کے ساتھ بیٹھ کر روزہ افطار کرنے میں فخر محسو س کرتے ہیں بلکہ ایک روزہ دار کی طرح وہ بھی پورا دن بھوکے پیاسے رہتے ہیں اور پھر افطار میں انتہائی شوق و جذبے سے شریک ہوتے ہیں۔ رمضان قومی آہنگی و مساوات قائم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔اس کی مثال ہمیں ان افطار پارٹیوں سے بھی مل جاتی ہے جس کو غیر مسلم سماجی کارکن، سیاست داں ، صنعت کار اور عام آدمی انجام دیتے ہیں اور اس میں کثیر تعداد میں غیر مسلم بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس وقت کا جو منظر ہوتا ہے وہ دیکھنے کے لائق ہوتا ہے۔ تقریباً سب کے سروں پر رومال یا ٹوپی، سب کے سامنے افطار رکھا ہوا ہے مگر کوئی کھا نہیں رہا ہے، محلے کی مسجد سے اذان کی آواز کا انتظار کیا جارہا ہے یا سب کی اجتماعی نظریں گھڑی پر ٹکی ہوئی ہیں اور اس انتظار میں سب شامل ہیں۔جیسے ہی اذان ہوتی ہے سنت رسول سمجھ کر سب کے ہاتھ پہلے کھجور کی طرف بڑھتے ہیں،اس کے بعد دوسری چیزوں کی طرف۔بظاہر یہ ایک معمولی سی بات ہے مگر غور کریں تویہ عمل قومی آہنگی کا بہترین مظہر ہے۔ یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے۔ وہ قرآن جو حیات انسانی کو راستہ دکھانے کا کام کرتا ہے اور تمام مذاہب کے ساتھ رواداری اور تمام قوموں کے ساتھ بہترین اور معیاری زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے۔ایسی عظیم کتاب کو اسی مبارک مہینے میں نازل کرنے کا فیصلہ اللہ نے کیا۔ یہی نہیں اس مہینے میں جس عمل کی بھی ترغیب دی گئی ہے ،اس میں کہیں نہ کہیں ہم آہنگی کا پیغام ملتا ہے۔ چنانچہ رمضان میں اجتماعی افطار کا تصور یہی پیغام دیتا ہے۔یہ افطار کبھی خاندان کے تمام افراد کے ساتھ مل کر کیا جاتاہے ،جس کا مقصد ہوتا ہے خاندان میں ہم آہنگی پیدا کرنا تو کبھی محلے کے لوگ ا کھٹے ہوکر بیٹھتے ہیں اور کبھی شہر کے لوگ مختلف علاقوں سے جمع ہوتے ہیں اور پھر اتحاد باہمی کا بہترین نمونہ پیش کرتے ہیں اور ایسا نہیں ہے کہ افطار کرانے کا اہتمام صرف مسلمانوں کی طرف سے کیا جاتا ہے بلکہ غیر مسلم بھی بڑے شوق و جذبے کے ساتھ لوگوں کو افطار کراتے ہیں اور خوش ہوتے ہیںجو اس بات کی علامت ہے کہ رمضان نوع انسانیت کو ایک ایسا موقع فراہم کرتا ہے جس میں وہ ایک دوسرے کے لئے محبت، یکسانیت اور اتحاد باہمی کا نمونہ پیش کریں۔ اس کے علاوہ رمضان کے دیگر اعمال میں تراویح کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔اس عمل کا مقصد بھی محلے کے لوگوں میں انسیت پیدا کرنا ہے۔ ظاہر ہے کہ جب محلے کے سب لوگ ایک جگہ پر جمع ہوںگے ،سب کا مقصد ایک ،سب کی خواہش بھی ایک اور سب کے سب ایک ہی حالت میں لمبے وقت تک قرآن سنتے ہوئے لمبی نماز ادا کریںگے ، تو ان میں ایک دوسرے کے لئے کشش پیدا ہونا ،ایک دوسرے کے دل میں محبت کی روشنی جگمگانا فطری بات ہے اور یہی مقصد ہے رمضان المبارک کا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جو انسانوں میں خانگی اور قومی سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ قرآن پاک میں ایک جگہ کہا گیا ہے کہ (لعلکم تتقون) کہ اگر کوئی رمضان کا مہینہ اس کے تقاضوں کے مطابق گزارے تو اس کے اثرات اس پر اس طرح مرتب ہوںگے گویا وہ متقی بن چکا ہے اور متقی کی علامت ہی یہ ہے کہ وہ قومی آہنگی ،انسانی مساوات،بھائی چارگی اور انسان چاہے کسی بھی مسلک کا پیروکار ہو اس کے احترام کا جذبہ اپنے دل میں رکھتا ہو۔ بہر کیف رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی ،انسانی مساوات اور معیاری سماجی زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ٭…٭…٭
Re: رمضان المبارک: امن و مساوات کا پیغام
Allah aap ko jaza de aur shad o shadab rakhe
Re: رمضان المبارک: امن و مساوات کا پیغام
Quote:
Originally Posted by
Dr Maqsood Hasni
Allah aap ko jaza de aur shad o shadab rakhe
آمین یا رب العالمین
بہت بہت شکریہ
Re: رمضان المبارک: امن و مساوات کا پیغام
Subhan Allah
jazak Allah Khair
Re: رمضان المبارک: امن و مساوات کا پیغام