زلف، انگڑائی، تبسم، چاند، آئینہ، گلاب
زلف، انگڑائی، تبسم، چاند، آئینہ، گلاب
بھکمری کے مورچے پر ڈھل گیا ان کا شباب
پیٹ کے بھوگول میں الجھا ہوا ہے آدمی
اس عہد میں کس کو فرصت ہے پڑھے دل کی کتاب
اس صدی کی تشنگی کا زخم ہونٹوں پر لئے
بے یقینی کے سفر میں زندگی ہے اک عذاب
ڈال پر مذہب کی پیہم کھل رہے دنگوں کے پھول
سبھیتا رجنیش کے حمام میں ہے بے نقاب
چار دن فٹ پاتھ کے سائے میں رہ کر دیکھیئے
ڈوبنا آسان ہے آنکھوں کے ساگر میں جناب
Re: زلف، انگڑائی، تبسم، چاند، آئینہ، گلاب
Re: زلف، انگڑائی، تبسم، چاند، آئینہ، گلاب
بہت ہی عمدہ شئیرنگ
آپکی مزید اچھی اچھی شئیرنگ کا انتظار رہے گا
شئیرنگ کرنے کا بہت بہت شکریہ۔