کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں
کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں
میری آنکھیں مُجھے دریا میں بہانے لگ جائیں
کبھی اِک لمحۂ فُرصت جو میسّر آ جائے
میری سوچیں مُجھے سُولی پہ چڑھانے لگ جائیں
انتظار اُس کا نہ اتنا بھی زیادہ کرنا
کیا خبر، برف پِگھلنے میں زمانے لگ جائیں
آنکھ اُٹھا کر بھی نہ دیکھیں تُجھے دن میں ہم لوگ
شب کو کاغذ پہ تیرا چہرہ بنانے لگ جائیں
وہ ہمیں بُھولنا چاہیں تو بُھلا دیں پَل میں
ہم اُنہیں بُھولنا چاہیں تو زمانے لگ جائیں
گھر میں بیٹھوں تو اندھیرے مُجھے نوچیں بیدلؔ
باہر آؤں تو اُجالے مُجھے کھانے لگ جائیں
بیدلؔ حیدری
Re: کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں
بہت ہی عمدہ شئیرنگ کی ہے
مزید اچھی اچھی شئیرنگ کا سلسلہ جاری رکھیں
بہت بہت شکریہ۔
Re: کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں
Nice Sharing
Thanks FOr Sharing
Re: کبھی لہریں ترا چہرہ جو بنانے لگ جائیں
Quote:
Originally Posted by
Rania
بہت ہی عمدہ شئیرنگ کی ہے
مزید اچھی اچھی شئیرنگ کا سلسلہ جاری رکھیں
بہت بہت شکریہ۔
انشاءاللہ
آپ کی دلچسپی کی ضرورت ہے
Quote:
Originally Posted by
UmerAmer
Nice Sharing
Thanks FOr Sharing
شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔