ایلوویرا . . . کئی بیماریوں کے علاج کے لیے قدرت
ایلوویرا . . . کئی بیماریوں کے علاج کے لیے قدرت کا ایک انمول تحفہ!
روبینہ شاہین
ایلوویرا جسے گھیکوار اور کوار گندل بھی کہتے ہیں، ایک قدرتی پوداہے، جو اپنے اندر بے پناہ تاثیر اور فوائد چھپائے ہوئے ہے۔ یہ حسن و خوب صورتی کے ساتھ ساتھ میڈیکلی بھی استعمال ہو رہی ہے۔ یہ ایسا پوداہے جسے آسانی سے گھر میں اگایا جا سکتا ہے۔ایلوویرا کی تاریخ چار ہزار سال پرانی ہے۔ اس کی دستاویز جو ہمیں ملتی ہیں وہ نیپال کے مٹی کے بورڈ پر لکھی ہوئی ملتی ہے جو کہ 2,200قبل مسیح پرانی ہے۔ اس دور کے لوگ اس کے فوائد سے آگاہ تھے اوراسے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کرتے تھے۔ایلوویرا جوس کا حوالہ قدیم مصری تحریروں میں بھی ملتا ہے ،جو کہ چھ ہزار سال پرانی ہیں۔ قلو پطرہ اپنے حسن کے نکھار کے لیے ایلوویرا اپنی معمول کی زندگی میں استعمال کرتی تھی۔ الیگزینڈر کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جنگوں میں زخموں کی مرہم کاری کے طور پر ایلوویرا جوس کا استعمال کرتا تھا۔ کولمبس کریسٹوفر بھی ایلوویرا کے پودے کو مرہم کے طور پر استعمال کرتا تھا اور اپنے ساتھ بحری جہاز میں ہمیشہ ایک پودا اگائے رکھتا تھا۔ قدیم سنسکرت میں ایلوویرا کو گھریتا کماری کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ کیونکہ ان کا عقیدہ تھا کہ عورت کی خوبصورتی اور حسن کی زیبائش کے لیے ایلوویرا سے بڑھ کر کوئی چیز مفید نہیں اور مختلف نسوانی بیماریوں کے علاج میں بھی اکثیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ چین کی ثقافت میں ایلوویرا کو مختلف دوائیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ الغرض زمانہ قدیم سے ہی ایلوویرا کی اہمیت مسلم ہے کہ یہ نہایت مفید پودا ہے۔ ٭اقسام:ایلوویرا کی پانچ سو کے قریب اقسام ہیں اور یہ للی کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا آبائی وطن افریقا ہے۔ یہ گرم علاقوں میں آسانی سے اْگایا جاسکتا ہے۔ یہ امریکا، جنوبی افریقا، چین، پاکستان وغیرہ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ ٭ایلوویرا میں موجود اجزا:اس میں پانی،20 معدنیات، 12وٹامن اور 200 فوٹو نیوٹرنز ہوتے ہیں۔ ٭وٹامنز:بی ون، بی ٹو، بی تھری، بی فائیو، بی سیکس، بی ٹویلو، سی ای، فولک ایسڈ، کو لائن۔ ٭معدنیات:کیلشیم، کرومیم، کاپر، آیوڈین، آئرن، میگنیشیم، میگانیز، میلوبیڈینیم، سلینیم، سیلکون سوڈیم کلور ائیڈ، سلفر، پوٹاشیم، فاسفورس، زِنک۔ ٭امائنو ایسڈ:اس میں بیس قسم کے امائنو ایسڈ پائے جاتے ہیں جو کہ ہمارا جسم خود نہیں بناتا۔ ٭فوائد:ایلوویرا جسم کے مدافعتی نظام کو بہتر اور مضبوط بناتا ہے۔ بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتا ہے۔ سفید سیلز کو تیز کرتا ہے۔ کینسر سے بچاتااور دل کو مضبوط کرتا ہے۔ بلڈ شوگر کے لیے بھی مفید ٹانک ہے۔ جوڑوں، ٹیشوز اور مسوڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کا استعمال ایڈز کے مریضوں میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔جلد اور بالوں کی خوب صورتی کے لیے صدیوں سے آزمودہ ٹانک ہے۔ الغرض اس کے بے شمار اندرونی اور بیرونی فوائد ہیں۔ اطبا اور جدید طبی ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جراثیم کش اجزا کی بدولت اگر جل جانے والی جگہ یا جلد کی خارش پر ایلوویرا لگایا جائے تو جل جانے والی جگہ پر آبلہ نہیں پڑتا اور اسی طرح جلدکی خارش کو دور کرتا ہے۔ چہرے کے کیل مہاسوں پر روزانہ چند ہفتوں تک اس کا گودا نکال کر لگایا جائے توکچھ ہی عرصے میں کیل مہاسے ختم ہو جاتے ہیں۔ چہرہ خوب صورت اور جلد صاف و شفاف ہوجائے گی۔ گودا لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ پودے سے تھوڑا سا ایلوویرا کا پتا توڑ لیں اور گودا چہرے پر لگا کر آدھے گھنٹے بعد منہ دھو لیں۔ آج کل رنگت نکھارنے والی کریموں، صابن، شیمپو اورشیونگ کریم وغیرہ میں اس کا استعمال عام ہے۔ آپ گھرمیں ایک پودا گھیکوار کا رکھیں اور فائدہ اٹھائیں۔چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے ہفتے میں دو بار گھیکوار کے رس میں تھوڑا سا روغن زیتون اور روغن بادام ملا کر چہرے پر لیپ کریں اور دو گھنٹے بعد چہرہ دھولیںمستقل کچھ عرصے تک یہ عمل کریں جلد صاف شفاف اور چمکدار ہوجائے گی۔ غسل سے آدھ گھنٹہ قبل گھیکوار کا رس بالوں میں لگائیں تو اس سے خشکی اور سر کی جلد پر ہوجانے والے دانے ختم ہوجاتے ہیں اور اس کے علاوہ بال مضبوط اور چمکدار ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی زہریلا کیڑا کاٹ لے تو گھیکوار کے پتے کو کاٹ کر گودے والی جگہ سے متاثرہ حصے پر باندھ لیا جائے تو زہر کا اثر ختم ہوجاتا ہے اور جلد سوزش سے محفوظ رہتی ہے اور زخم بھی نہیں ہوتا۔ہاتھوں کے کھردرے پن اور سختی کو دور کرنے کے لیے اور ملائم و خوب صورت کرنے کے لیے یہ طریقہ آزمائیں۔ آدھا کپ گندم کا چوکر لیں اور اس میں ایک کھانے کا چمچ گھیکوار کا عرق شامل کر کے بلینڈر میں ڈال کر مکس کر لیں اور اس آمیزے کو تین منٹ تک ہاتھوں پر مساج کریں اور پھر ہاتھوں کو نیم گرم پانی سے دھولیں یہ عمل رات کو سوتے وقت کریں تو بہتر رہے گا کیونکہ اس کے بعد آپ پانی میں ہاتھ نہ ڈالیں اگر آپ بھی بدرونق ہاتھوں کی وجہ سے پریشان ہیں تو یہ نسخہ استعمال کریں چند روز میں ہاتھ ملائم اور خوب صورت ہوجائیں گے۔ایلوویرا زمانہ قدیم سے جدید تک کئی امراض میں قدرتی آفاقی شفا بخش عامِل کے طور پر مختلف بیماریوں کے علاج میں شفایابی کے ساتھ استعمال ہو رہا ہے۔ خاص کر السر اور السر کے زخموں کو مْندمِل کرنے کی اس کی مخفی شفایابی قوتوں کو تحقیق شناسی میں السر کے سوراخوں اور زخموں کو مْندمِل اور تندرست کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہے۔ یہ ان السروں میں ’’منہ کا السر، حلق کا السر، غذائی نالی کا السر، معدہ کا السر، معدہ میں زخم، چھوٹی آنت کا السر، بڑی آنت کا السر، گیسٹرک السر اور کینسر، پیپٹیک السر اور کینسر، سیدھی آنت کا السر، مقعد کا السر، ورم قولون، شگاف مقعد۔ہومیوپیتھک علاج میں سب سے پہلے 1864ء میں کانسٹن ٹائن نے ایلو ویرا کو بطور دوا ثابت کیا تھا۔ ٭نقصانات:ایلوویرا کو کھانے کے طور پر استعمال کے کچھ نقصانات سامنے آئے ہیں، وہ بھی اس صورت میں جب کہ اس کا استعمال زیادہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ کچھ بیماریوں میں بھی اس کا استعمال نقصان دہ ہے۔ کچھ لوگوں کو ایلوویرا کھانے سے الرجی ہوجاتی ہے۔ چہرے کی سوزش اور سْرخ ہونا، سانس کی تکلیف اور دم گھٹنا وغیرہ جن لوگوں کو ایلوویرا کھانے سے ایسی علامات سامنے آئیں وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ایلوویرا کا استعمال بند کر دیں۔ڈائریا اور پیٹ کی تکلیف، شدید قسم کی قبض بھی ایلوویرا کے زیادہ استعمال سے سامنے آئی ہے۔ ٭…٭…٭
Re: ایلوویرا . . . کئی بیماریوں کے علاج کے لیے قدر&a
Re: ایلوویرا . . . کئی بیماریوں کے علاج کے لیے قدر&a