Originally Posted by
Dr Maqsood Hasni
اس سے پہلے
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
جو دن خوشییوں میں گزرا
تقدیر نہیں
مرے عشق کی تپسیا کا اترن تھا
مرے بولوں کی تڑپت
مرے گیتوں کی پیڑا
مرزے کی کوئی ہیک نہیں
مرے اشکوں کا شرینتر تھا
کے طعنے مینے اپنوں
سن سن کر
غیروں کے بھی کان پکے
میں اس کو لوکن کی
کیوں کالی ریتا سمجھوں
یہ تو سچ کا پریوجن تھا
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
ہر ان ہونی کا پرورتن کھولو
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو