آدمی
بھولی باتیں یاد نہ آئیں
کیا کیا کوشش کرتا ہے
کون ہے وہ بس اسی سوچ میں
ساۓ سے بھی ڈرتا ہے
جیسے سکھ کے طوفانوں میں
دکھ کا ریلا پھرتا ہے
ساتھ اپنے جمگھٹا لگا کر
آپ اکیلا پھرتا ہے
Printable View
آدمی
بھولی باتیں یاد نہ آئیں
کیا کیا کوشش کرتا ہے
کون ہے وہ بس اسی سوچ میں
ساۓ سے بھی ڈرتا ہے
جیسے سکھ کے طوفانوں میں
دکھ کا ریلا پھرتا ہے
ساتھ اپنے جمگھٹا لگا کر
آپ اکیلا پھرتا ہے
پسندیدگی کا شکریہ