ساتواں در کھلنے کا سماں
ڈوب چلا ہے زہر میں اس کی آنکھوں کا ہر روپ
دیواروں پر پھیل رہی ہے پھیکی پھیکی دھوپ
سنّاٹا ہے شہر میں جیسے ایسی ہے آواز
اک دروازہ کھلے گا جیسے کوئی پرانا راز
Printable View
ساتواں در کھلنے کا سماں
ڈوب چلا ہے زہر میں اس کی آنکھوں کا ہر روپ
دیواروں پر پھیل رہی ہے پھیکی پھیکی دھوپ
سنّاٹا ہے شہر میں جیسے ایسی ہے آواز
اک دروازہ کھلے گا جیسے کوئی پرانا راز
پسندیدگی کا شکریہ