Originally Posted by
intelligent086
میرے دشمن کی موت
تیغ لہو میں ڈوبی تھی اور پیڑ خوشی سے جھوما تھا
بادِ بہاری چلی جھوم کے جب اس نے مجھے دیکھا تھا
گھایل نظریں اُس دشمن کی ایسے مجھ کو تکتی تھیں
جیسے انہونی کوئی دیکھی ان کمزور نگاہوں نے
یہ انصاف تو بعد میں ہوگا، کیا جھوٹا کیا سچّا ہے
کون یقین سے کہہ سکتا ہے، کون برا کون اچھا ہے
لیکن پھر بھی ایک بار تو میرا دل بھی کانپا تھا
کاش یہ سب کچھ کبھی نہ ہوتا میں نے دکھ سے سوچا تھا
گھایل نظریں اُس دشمن کی گہری سوچ میں کھوئی تھیں
جیسے انہونی کوئی دیکھی ان کمزور نگاہوں نے
کون ہوں میں اور کون تھا وہ جس پر ہونی نے وار کیا
کون تھا وہ جس شخص کو میں نے بھری بہار میں مار دیا