گلیوں میں ایک دن
یوں تو کواڑ کھولنے آئی تھی کتنے زور سے
سارا مکان بھر گیا اس کی صدا کے شور سے
غصّے سے چہرہ سرخ تھا، آنکھیں غضب بنی ہوئی
جوشِ جہاں شکست سے پوری طرح تنی ہوئی
دیکھا جو مجھ کو سامنے تو مسکرا کے رہ گئی
سرخی وہ اشتعال کی حباب بن کے بہہ گئی
Printable View
گلیوں میں ایک دن
یوں تو کواڑ کھولنے آئی تھی کتنے زور سے
سارا مکان بھر گیا اس کی صدا کے شور سے
غصّے سے چہرہ سرخ تھا، آنکھیں غضب بنی ہوئی
جوشِ جہاں شکست سے پوری طرح تنی ہوئی
دیکھا جو مجھ کو سامنے تو مسکرا کے رہ گئی
سرخی وہ اشتعال کی حباب بن کے بہہ گئی