پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
غزل
پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
پھر اپنی نظر شاید تا حدِّ نظر جائے
صحرا پہ لگے پہرے اور قفل پڑے بن پر
اب شہر بدر ہو کر دیوانہ کدھر جائے
خاکِ رہِ جاناں پر کچھ خوں تھا گِرو اپنا
اس فصل میں ممکن ہے یہ قرض اتر جائے
دیکھ آئیں چلو ہم بھی جس بزم میں سنتے ہیں
جو خندہ بلب آئے وہ خاک بسر جائے
یا خوف سے در گزریں یا جاں سے گزر جائیں
مرنا ہے کہ جینا ہے اِک بات ٹھہر جائے
21، نومبر 1983ء
٭٭٭
Re: پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزل
پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
پھر اپنی نظر شاید تا حدِّ نظر جائے
صحرا پہ لگے پہرے اور قفل پڑے بن پر
اب شہر بدر ہو کر دیوانہ کدھر جائے
خاکِ رہِ جاناں پر کچھ خوں تھا گِرو اپنا
اس فصل میں ممکن ہے یہ قرض اتر جائے
دیکھ آئیں چلو ہم بھی جس بزم میں سنتے ہیں
جو خندہ بلب آئے وہ خاک بسر جائے
یا خوف سے در گزریں یا جاں سے گزر جائیں
مرنا ہے کہ جینا ہے اِک بات ٹھہر جائے
21، نومبر 1983ء
٭٭٭
Umda Intekhab
Sharing ka shkariya:)
Re: پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Umda Intekhab
Sharing ka shkariya:)
پسند اور خوب صورت آراء کا شکریہ
Re: پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
Nice thread..Thanks for sharing..
Re: پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے