ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
غزل
ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا
گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئی ہیں تن کے مقتل میں
مرے قاتل حسابِ دوستاں ایسے نہیں ہوتا
جنإبِ دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں
یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا
ہر اک شب، ہر گھڑی، گزرے قیامت، یوں تو ہوتا ہے
مگر ہر صبح ہو روزِ جزا ایسے نہیں ہوتا
رواں ہے نبضِ دوراں گردشوں میں آسماں سارے
جو تم کہتے ہو سب اچھا، کبھی ایسے نہیں ہوتا
۔۔ 1978ء
Re: ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
غزل
ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
صنم دکھلائیں گے راہِ خدا ایسے نہیں ہوتا
گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئی ہیں تن کے مقتل میں
مرے قاتل حسابِ دوستاں ایسے نہیں ہوتا
جنإبِ دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں
یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا
ہر اک شب، ہر گھڑی، گزرے قیامت، یوں تو ہوتا ہے
مگر ہر صبح ہو روزِ جزا ایسے نہیں ہوتا
رواں ہے نبضِ دوراں گردشوں میں آسماں سارے
جو تم کہتے ہو سب اچھا، کبھی ایسے نہیں ہوتا
۔۔ 1978ء
Umda sharing ka shukariya:)
Re: ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا