ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو
ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو
زمیں تو ایک سی ہو گی، سفر کہیں کا بھی ہو
بس ایک شب کی رفاقت کا خواب ہیں دونوں
مکیں کہیں کا بھی ہو اور گھر کہیں کا بھی ہو
تمام راہیں اُسی رہ گُزر سے ملتی ہیں
پتا تو ایک ہی ہے، نامہ بَر کہیں کا بھی ہو
پسِ حکایتِ غم ایک سی کہانیاں ہیں
صدائے گریہ سنو! نوحہ گر کہیں کا بھی ہو
سلیمؔ خاک سے نزدیک تر ملے گا تمہیں
ستارا مطلعِ افلاک پر کہیں کا بھی ہو
٭٭٭
Re: ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو
زمیں تو ایک سی ہو گی، سفر کہیں کا بھی ہو
بس ایک شب کی رفاقت کا خواب ہیں دونوں
مکیں کہیں کا بھی ہو اور گھر کہیں کا بھی ہو
تمام راہیں اُسی رہ گُزر سے ملتی ہیں
پتا تو ایک ہی ہے، نامہ بَر کہیں کا بھی ہو
پسِ حکایتِ غم ایک سی کہانیاں ہیں
صدائے گریہ سنو! نوحہ گر کہیں کا بھی ہو
سلیمؔ خاک سے نزدیک تر ملے گا تمہیں
ستارا مطلعِ افلاک پر کہیں کا بھی ہو
٭٭٭
Nice Sharing .....
Thanks
Re: ہوا کہیں کی بھی ہو اور شجر کہیں کا بھی ہو
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks