Log in

View Full Version : ای میل



intelligent086
09-29-2014, 08:11 AM
ای میل

http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x10680_42881119.jpg.pagespeed.ic.R997b01bXL .jpg


بینش جمیل

ایک بے روزگار آدمی نے ایک بہت بڑی کمپنی میں آفس بوائے کی سیٹ کے لئے درخواست دی۔ ہیومن ریسورس منیجر نے اُس کا انٹرویو لیا اور پھر فرش صاف کرنے کا ٹیسٹ لینے کے بعد کہا کہ تمہیں نوکری پر رکھ لیا گیاہے۔ مجھے اپنا ای میل ایڈریس دو تا کہ میں تمھیں ایک فارم بھیجوں گا جسے پُر کرنے کے بعد تم اپنا کام شروع کر سکتے ہو‘‘۔ ’’لیکن میرے پاس تو نہ کمپیو ٹر ہے اور نہ ہی کوئی ایسی میل ایڈریس‘‘۔ آدمی نے جواب دیا۔ ’’تو معاف کرنا ‘‘ہیومن ریسورس منیجر نے کہا ’’اگر تمھارے پاس ای میل ایڈریس نہیں ہے تو مطلب تمھارا کوئی وجود ہی نہیں اور جب تمھارا کوئی وجود ہی نہیں ہے تو تم یہ نوکری بھی نہیں کر سکتے ‘‘۔ وہ آدمی اُس دفتر سے نا اُمید ہو کر باہر آگیا۔اُسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اب کیا کرے ؟اس وقت صرف سو روپے اُس کی جیب میں تھے۔ اُس نے مارکیٹ کا رُخ کیا، وہاں سے اُن پیسوں سے دس کلو ٹماٹر خریدے اور گھر گھر جا کر اُن کو بیجنے لگا۔دو گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اُس کواصل رقم سے دوگنا منافع ہوا۔ یہی عمل اُس نے دن میں تین بار دوہرایا اور دن کے اختتام پر وہ چھ سو روپے لے کر گھر لوٹا۔اب اُس شخص کو احساس ہوا کہ اس طرح وہ اپنی زندگی زیادہ اچھے طریقے سے آگے بڑھا سکتا ہے۔ لہٰذا وہ روز صبح جلد بیدار ہو جاتاپورا دن کاروبار کرتا،دیر تک کام میں مصروف رہتااور رات گئے گھر لوٹتا۔ اُس کی رقم روزبہ روز دوگنی تگنی ہوتی گئی۔کچھ عرصے بعد اُس نے ایک ریڑھی لے لی، پھر سامان لادنے کیلئے ایک چھوٹی سی گاڑی خرید لی اور پھر ایک دن وہ اپنے ذاتی ٹرک کا مالک بن گیا۔ پانچ سال کے قلیل عرصے میں ہی وہ شخص اپنے علاقے میںسب سے بڑا اشیائے خورونوش فروخت کرنے والا تاجربن گیا۔ اپنے خاندا ن اور اُن کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے اُس نے سب کی لائف انشورنس لینے کا فیصلہ کیا۔ یہی سوچ کر اُس نے ایک لائف انشورنس کمپنی کے سیلز پرسن کو فون کیا تاکہ تفصیلات حاصل کر سکے۔ ساری بات چیت مکمل ہونے کے بعد سیلز پرسن نے اُس سے اُس کا ای میل ایڈریس پوچھا۔ ’’میرا کوئی ای میل ایڈریس نہیں ہے‘ ‘ اُس آدمی نے جواب دیا۔ سیلز پرسن نے انتہائی تجسس سے پوچھا :’ آپ کا کوئی ای میل نہیں ہے ؟جبکہ آج آپ اس قدر کامیاب ہیں اور آپ ایک شہر پر حکومت کر رہے ہیں۔ آپ کو علم ہے آپ کیا ہوتے اگرآپ کا ای میل ہوتا۔۔۔۔؟‘‘ آدمی نے کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا:ایک آفس بوائے!۔ انٹرنیٹ آپ کی زندگی کا حل نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس یہ سہولت نہیں بھی ہے تو بھی آپ اپنے زورِبازو سے کامیاب انسان اور کروڑوں کے مالک بن سکتے ہیں۔ ٭…٭…٭