Log in

View Full Version : مرزا غالب



intelligent086
09-27-2014, 10:41 PM
مرزا غالب
فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا
ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا
تھا سراپا روح تو ، بزم سخن پیکر ترا
زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا
دید تیری آنکھ کو اس حسن کی منظور ہے
بن کے سوز زندگی ہر شے میں جو مستور ہے
محفل ہستی تری بربط سے ہے سرمایہ دار
جس طرح ندی کے نغموں سے سکوت کوہسار
تیرے فردوس تخیل سے ہے قدرت کی بہار
تیری کشت فکر سے اگتے ہیں عالم سبزہ وار
زندگی مضمر ہے تیری شوخی تحریر میں
تاب گویائی سے جنبش ہے لب تصویر میں
نطق کو سو ناز ہیں تیرے لب اعجاز پر
محو حیرت ہے ثریا رفعت پرواز پر
شاہد مضموں تصدق ہے ترے انداز پر
خندہ زن ہے غنچۂ دلی گل شیراز پر
آہ! تو اجڑی ہوئی دلی میں آرامیدہ ہے
گلشن ویمر میں تیرا ہم نوا خوابیدہ ہے
لطف گویائی میں تیری ہمسری ممکن نہیں
ہو تخیل کا نہ جب تک فکر کامل ہم نشیں
ہائے! اب کیا ہو گئی ہندوستاں کی سر زمیں
آہ! اے نظارہ آموز نگاہ نکتہ بیں
گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے
شمع یہ سودائی دل سوزیِ پروانہ ہے
اے جہان آباد ، اے گہوارۂ علم و ہنر
ہیں سراپا نالۂ خاموش تیرے بام و در
ذرے ذرے میں ترے خوابیدہ ہیں شمس و قمر
یوں تو پوشیدہ ہیں تیری خاک میں لاکھوں گہر
دفن تجھ میں کوئی فخر روزگار ایسا بھی ہے؟
تجھ میں پنہاں کوئی موتی آبدار ایسا بھی ہے؟

Dr Danish
09-04-2015, 09:44 PM
مرزا غالب

فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا
ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا
تھا سراپا روح تو ، بزم سخن پیکر ترا
زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا
دید تیری آنکھ کو اس حسن کی منظور ہے
بن کے سوز زندگی ہر شے میں جو مستور ہے
محفل ہستی تری بربط سے ہے سرمایہ دار
جس طرح ندی کے نغموں سے سکوت کوہسار
تیرے فردوس تخیل سے ہے قدرت کی بہار
تیری کشت فکر سے اگتے ہیں عالم سبزہ وار
زندگی مضمر ہے تیری شوخی تحریر میں
تاب گویائی سے جنبش ہے لب تصویر میں
نطق کو سو ناز ہیں تیرے لب اعجاز پر
محو حیرت ہے ثریا رفعت پرواز پر
شاہد مضموں تصدق ہے ترے انداز پر
خندہ زن ہے غنچۂ دلی گل شیراز پر
آہ! تو اجڑی ہوئی دلی میں آرامیدہ ہے
گلشن ویمر میں تیرا ہم نوا خوابیدہ ہے
لطف گویائی میں تیری ہمسری ممکن نہیں
ہو تخیل کا نہ جب تک فکر کامل ہم نشیں
ہائے! اب کیا ہو گئی ہندوستاں کی سر زمیں
آہ! اے نظارہ آموز نگاہ نکتہ بیں
گیسوئے اردو ابھی منت پذیر شانہ ہے
شمع یہ سودائی دل سوزیِ پروانہ ہے
اے جہان آباد ، اے گہوارۂ علم و ہنر
ہیں سراپا نالۂ خاموش تیرے بام و در
ذرے ذرے میں ترے خوابیدہ ہیں شمس و قمر
یوں تو پوشیدہ ہیں تیری خاک میں لاکھوں گہر
دفن تجھ میں کوئی فخر روزگار ایسا بھی ہے؟
تجھ میں پنہاں کوئی موتی آبدار ایسا بھی ہے؟


Umda Intekhab
Sharing ka Shukariya

intelligent086
09-05-2015, 03:11 AM
Umda Intekhab
Sharing ka Shukariya


پسند اور خوب صورت رائے کا بہت بہت شکریہ