PDA

View Full Version : غفلت : اسلام میں انسانی کوتاہی کے بارے میں ا&#



intelligent086
09-27-2014, 08:58 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/10649_68678634.jpg


مولانا محمد الیاس عطار قادری
ہر وہ شخص جو غفلت کا شکار رہا، وہ راستہ بھول گیااور تاریکیوں میں بھٹک گیاجس کے باعث آخرت کے عذاب میں پھنس کر رہ گیا ****** منقول ہے کہ ایک نیک شحص کو ،کہیں سے سونے کی اینٹ ہاتھ لگ گئی‘ دنیا کی اس دولت نے اس سے نورِ باطن کی دولت چھین لی ۔ وہ ساری رات طرح طرح کے منصوبے باندھتارہا کہ اب تومیں بہت اچھے اچھے کھانے کھائوں گا، بہترین لباس سلوائوں گااور بہت سارے خدام رکھوںگا۔ الغرض صاحب ِمال بن جانے کے سبب راحتوں اور آسائشوں کے تصورات میں گم ہوکر وہ یادِ الٰہی سے یکسر غافل ہوگیا۔ صبح اسی دَھن کی دُھن میں مگن مکان سے نکلا۔ اتفاقاً قبرستان کے قریب سے اس کاگزر ہوا۔ کیادیکھتا ہے کہ ایک شخص اینٹیں بنانے کے لیے ایک قبر پر مٹی گوندھ رہا ہے ۔ یہ منظر دیکھ کر یک دم اس کی آنکھوں سے غفلت کاپردہ ہٹ گیااور اس تصور سے اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے کہ شاید مرنے کے بعد میری قبر کی مٹی سے بھی لوگ اینٹیں بنائیںگے۔ آہ ! میرے عالی شان مکانات اورعمدہ ملبوسات وغیرہ سب دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ چناں چہ سونے کی اینٹ سے دل لگانا تو زندگی کوسراسر غفلت میںگنوانا ہے ۔ ہاں اگردل لگانا ہے تو اللہ تبارک تعالیٰ سے لگانا چاہیے ۔ چناںچہ اس نے سونے کی اینٹ سے لگائی امیدوں کو ترک کردیا اور زہد و قناعت کی راہ اختیار کی۔ دنیا کی نعمت میں سراسر غفلت کااندیشہ ہے۔غفلت بندے کو خالق لم یزل عزوجل سے دور کردیتی ہے۔ اچھی تجارت بھی نعمت ، دولت بھی نعمت، عالی شان مکان بھی نعمت اور عمدہ سواری بھی نعمت ہے ، ماں باپ کے لیے اولاد نعمت ہے۔ ہر نعمت میں ضرورت سے زیادہ انہماک باعث غفلت ہے۔چناں چہ ارشادِباری تعالیٰ ہوتاہے:ترجمہ کنز الایمان:۔ ’’اے ایمان والو! تمھارا مال‘ نہ تمھاری اولاد کوئی چیز تمھیں اللہ عزوجل کی یاد سے غافل نہ کرے اورجو ایساکرے تو وہی لوگ نقصان میںہیں۔‘‘( سورۃ منافقون کی آیت نمبر ۹ ) اس آیت مقدسہ سے ان لوگوں کو درس عبرت حاصل کرنا چاہیے جن کو نیکی کی دعوت پیش کی جاتی ہے اورنمازکے لیے بلایا جاتاہے تو وہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ جناب! ہم تو اپنے رزق کی فکر میں لگے رہتے ہیں، روزی کمانا اور بال بچوں کی خدمت کرنا بھی تو عبادت ہے ۔ جب اس سے فرصت ملے گی توآپ کے ساتھ مسجد میںبھی چلیں گے ۔ یقینا ایسی باتیں غفلت ہی کرواتی ہے۔ اس سے پہلے کہ موت اچانک آکر روشنیوں سے جگمگاتے کمرے سے اچک کر اور آرام دہ گدے سے مزین خوبصورت پلنگ سے اٹھا کر کیڑے مکوڑوں سے ابھرتی ہوئی خوف ناک اندھیری قبر میں سلادے اورہم چلاتے رہ جائیں کہ یااللہ عزوجل ! مجھے دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ وہاں جاکر میں تیری عبادت کروں … مولیٰ!دوبارہ دنیا میں پہنچادے ‘وعدہ کرتاہوںکہ سارامال تیری راہ میں لٹا دوں گا… پانچوں نمازیں باجماعت ادا کروں گا۔ تہجد بھی کبھی نہیں چھوڑوں گا بلکہ مسجد ہی میں پڑا رہوںگا… داڑھی تو داڑھی زلفیں بھی بڑھا لوں گا… یااللہ عزوجل ! مجھے واپس بھیج دے… ایک بارمہلت عطا کردے کہ ہرطرف سنتوں کاپرچم لہرائوںگا۔ پروردگار عزوجل !صرف اور صرف ایک بار مہلت عطافرمادے تاکہ میں خوب نیکیاں کروں۔رات دن گناہوں میںمشغول رہنے والے غفلت شعارو! مرنے کے بعد کی چیخ وپکار لاحاصل رہے گی ۔ قرآن پاک پہلے ہی متنبہ کرچکا ہے: ترجمہ، کنزالایمان: اور ہمار ے دیئے میںسے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرو ‘قبل اس کے کہ تم میںسے کسی کوموت آئے اور کہنے لگے ، ا ے میر ے رب ! تونے مجھے تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ دیتا اورنیکیاں کرتا۔ اور ہرگز اللہ عزوجل کسی کو مہلت نہیں دے گا‘ جب اس کاوعدہ آجائے اوراللہ عزوجل کو تمھارے کاموں کی خبر ہے۔(سورۃ المنافقون کی آیت 10اور11 ) حجتہ الاسلام سیدناامام محمد غزالی ؒ نقل کرتے ہیںکہ حضرت سیدنا یعقوب ؑ اور حضرت سیدنا عزرائیلؑ میںدوستی تھی۔ایک بار جب حضرت ملک الموت ؑ آئے تو حضرت سیدنا یعقوبؑ نے استفسار فرمایا کہ آپ ملاقات کے لئے آئے ہیں یا میری روح قبض کرنے کے لئے ؟کہا،ملاقات کے لیے۔ حضرت سیدنا یعقوبؑ نے فرمایا،مجھے وفات دینے سے قبل میرے پاس اپنے دوقاصد بھیج دینا۔ ملک الموت ؑ نے کہا، میں آپ کی طر ف دویا تین قاصدبھیج دوں گا۔جب حضرت سیدنا یعقوبؑ کی روح قبض کرنے کے لیے ملک الموت ؑ آئے توحضرت یعقوبؑ نے ارشاد فرمایا،آپؑ نے میری وفات سے قبل قاصد بھیجنے تھے‘ وہ کیاہوئے؟حضرت ملک الموت ؑ نے کہا ، سیاہ بالوں کے بعد سفید بال ،جسمانی طاقت کے بعد کمزوری اورسیدھی کمر کے بعد کمر کاجھکائو۔ اے یعقوب ؑ ! موت سے پہلے انسان کی طرف یہی میرے قاصد ہیں۔(مکاشفۃ القلوب) معلوم ہو ا کہ موت کے آنے سے پہلے ملک الموتؑ اپنے قاصد بھیجتے ہیں۔بیا ن کردہ تین قاصدوں کے علاوہ بھی احادیث میں مزید قاصد ین کا تذکرہ ملتاہے۔ چناں چہ مرض،کانوں اورآنکھوں کاتغیر (یعنی پہلے اچھی ہونا، پھرکمزور پڑ جانا اور سننے کی طاقت کی درستی کے بعد بہرے پن کی آمد)بھی مو ت کی قاصد ہیں۔ ہم میں سے بہت سے ایسے لوگ ہوں گے جن کے پاس ملک الموتؑ کے قاصد تشریف لاچکے ہوںگے۔ مگر کیاکہئے غفلت کا! اگر سیاہ بالوںکے بعد سفید بال ہونے لگتے ہیں تو بندہ اپنے دل کو ڈھارس دینے کے لیے کہتا ہے کہ یہ نزلے سے سفید ہوگئے ہیں۔ اسی طرح بیماری جو کہ موت کا قاصد ہے ۔ اس میں بھی سراسر غفلت ہی برتی جاتی ہے ۔ دیکھئے ! بے شما ر لوگ بیماری ہی کے سبب روزانہ موت کاشکار ہوجاتے ہیں۔ کیامعلوم جو بیماری معمولی لگ رہی ہے وہی مہلک صورت اختیار کرکے آن کی آن میں فنا کے گھاٹ اتاردے۔ ’’ اپنے‘‘ روئیں دھوئیں ،دشمن خوشیاںمنائیں اورہم منوں مٹی تلے اندھیری قبر میں جاپڑیں۔ اب ہم ہوںگے اورہمارے اچھے یا برے اعمال۔ یادرکھئے ! جو غفلت کا شکار رہا، وہ راستہ بھول گیا اور تاریکیوں میں بھٹک گیا۔ قبر آخرت کے عذاب میںپھنس کر رہ گیا‘ اب پچھتانے اور سرپچھاڑنے سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔چناں چہ اب بھی موقع ہے کہ جلد از جلد اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرکے سنتوں بھری زندگی گزارنے کاعہد کر لیجیے ۔ بدنگاہی کرنے والوں کے لئے عبر ت ہے کہ حدیث پاک میںآتا ہے ، ’’جوکوئی اپنی آنکھوں کو نظر حرام سے پر کرے گا، قیامت کے روز اس کی آنکھوں میںآگ بھر دی جائے گی۔‘‘ آقاؐ نے ایک منظر یہ بھی دیکھا کہ کچھ لوگوں کی آنکھوں اورکانوں میںکیل ٹھکے ہوئے ہیں۔ عرض کیا گیا ، یہ دیکھتے تھے جو آپ نہیں سنتے ۔ یعنی حرام دیکھنے اور سننے والوں کی آنکھوںاورکانوں میںکیل ٹھکے ہوئے تھے۔ معراج کی رات سرور کائناتؐ نے ایک منظر یہ بھی دیکھا کہ ایک عورت بالوں سے لٹکی ہوئی ہے اور اس کا دماغ کھول رہا ہے ۔عرض کیاگیا، یہ اپنے بال غیر مردوں سے نہیںچھپاتی تھی۔ ایک عورت کودیکھا کہ اس کے ہاتھ پیشانی کے ساتھ بندھے ہوئے ہیںاور سانپ اور بچھو اس کوکاٹ رہے ہیں، عرض کیا گیا ، یہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکل جاتی تھی اورناپاکی کے بعد غسل نہیں کرتی تھیں۔ یادرکھئے ! نیل پالش کی تہ ناخنو ں پر جم جاتی ہے، لہٰذا وضو ہوتاہے نہ ہی غسل ہو پاتا ہے۔نماز بھی نہیں ہوتی۔ ٭…٭…٭