Log in

View Full Version : اللہ کی کاملیت کا اعتراف



intelligent086
09-27-2014, 07:58 AM
اللہ کی کاملیت کا اعتراف

http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/10647_12658082.jpg


ابویحیٰی
قرآن مجید میں جگہ جگہ یہ حکم آیا ہے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کی تسبیح یا پاکی بیان کرتی ہے۔ رسول اللہؐ اور اہل ایمان کو کئی مقامات پر اللہ کی پاکی بیان کرنے کا حکم ہوا ہے۔ دین کی سب سے اہم اور بنیادی عبادت نماز کو بھی متعدد مقامات پر تسبیح سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس پس منظر میں یہ ضروری ہے کہ تسبیح یا اللہ کی پاکی بیان کرنے کے مفہوم کو سمجھا جائے تاکہ اس کائناتی ذکر کو جب ہم زبان سے نکالیں تو دل کی ساری کیفیات ہمارے ساتھ ہوں۔ سبحان اللہ کا لفظی مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک ہے۔ یہ گویا عالم کے پروردگار کو ہر اس وصف اور عیب سے بری قرار دینے کا نام ہے جس کی نسبت اس کی طرف درست نہیں۔ ان میں سے پہلی چیز اللہ تبارک تعالیٰ کو ہر طرح کے شرک سے پاک قرار دینا ہے۔ اس مفہوم میں اللہ کی تسبیح کا مطلب یہ ہے کہ خدا اس کائنات کا بلا شرکت غیر خالق و مالک ہے۔ اسے کائنات کی تخلیق میں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں پڑی۔ اس کا کوئی ساجھی، شریک، باپ، بیٹا، بیوی، ہم سر، ہم جنس نہیں۔ کوئی نہیں جو اس کی ذات، صفات، اختیار، اقتداراورحقِ اطاعت میں اس کا شریک ہو۔ اپنے وجود، اپنی ہستی، اپنی بقا، اپنی شان اور بادشاہی میں وہ کسی کی مدد و تعاون کا محتاج نہیں۔ سب اْس سے ہیں ، وہ کسی سے نہیں۔ ہر چیز اْس کی ملکیت ہے اور ہر ذرہ پر اْسی کی حکومت ہے۔ تسبیح کا دوسرا مفہوم یہیں سے پیدا ہوتا ہے کہ جب خدا ہی خالق و مالک ہے تو پھر اسی کی عبادت اوربندگی ہونی چاہیے۔ نماز کو اسی مفہوم میں تسبیح کہا گیا ہے کہ یہ اپنے جذبۂ عبودیت کو ہر غیر سے ہٹا کر اللہ کے لیے خالص کر دینے کا نام ہے۔ تسبیح کا تیسرا مفہوم تنزیہی ہے‘ یعنی اللہ کی ہستی کو ہر طرح کے نقص، کمزوری، عجز، عیب، تعین، تشبیہ اور تمثیل سے بلند قرار دیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان چیزوں کو اپنے مشاہدے اور تجربے سے سمجھتا ہے۔ ایک پھل کو دیکھ کر دوسرے کو اور ایک مویشی کو دیکھ کر دوسرے کو اس پر قیاس کر لیتا ہے۔ انسان مادی وجود ہے اور ہر چیز کو مادی جسم کی شکل ہی میں سمجھتا ہے۔ انسان ہر شے میں کمزوری کا پہلو تلاش کر لیتا ہے اور بغیر کمزوری اور عیب کے کسی ہستی کا وجود تصور نہیں کرسکتا۔ ایسے میں سبحان اللہ کہنے کا مطلب ہے کہ اے اللہ تو میرے احاطۂ ادراک سے باہر، تصور سے بلند اور ہر ممکنہ عیب سے پاک ہے۔ تو اپنی ذات میں ایک ہی ہے اور تجھ سا کوئی نہیں۔ تیرے احاطۂ قدرت میں ہر شے ہے اور تو جو چاہے بلا کسی سبب اور وسیلے کے کرسکتا ہے۔ تسبیح کا اگلا مفہوم یہ ہے کہ زندگی میں جو کوئی حوادث پیش آ رہے ہیں ، ان میں جو نا انصافی یا ظلم وغیرہ کا عنصرنظر آ رہا ہوتا ہے‘ وہ بہ ظاہر اللہ تبارک تعالیٰ کے اذن سے ہوتا ہے مگر اس میں اس کی کوئی حکمت اور مصلحت ہے۔ وہ کبھی کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور نہ اس کی ذات سے کبھی کسی شر کا ظہور ہوتا ہے۔ وہ تو سراپا خیر اور سراپا احسان ہے۔ اس مفہوم میں تسبیح کا مطلب یہ ہے کہ بدترین حالات میں بھی مالک سے کوئی شکایت اور شکوہ نہیں۔ تسبیح کا اگلا مفہوم خدا کی کاملیت کا اقرار ہے۔ جب وہ کامل ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ناقص ہوں۔ مجھ سے خطا کا ظہور ہو سکتا ہے بلکہ ہوتا ہے۔اس لیے سبحان اللہ کا مطلب اب یہ ہوا کہ مجھ سے اپنے عجز اور کمزوری کی بنا پر غلطی ہو گئی، مگر میں بندۂ ناقص ہوں ، آپ جیسا بے عیب نہیں ہوں۔ اس لیے معافی کا مستحق ہوں۔ مجھے معاف کر دیجیے۔ جو انسان سبحان اللہ کا ذکر کرے گا ، آسمان سے لے کر زمین تک کی ہر مخلوق رشک کی نگاہ سے اس بندے یا بندی کو دیکھے گی اور بروزِ قیامت اس کا اجر میزان کی ہر چیز پر بھاری ہوجائے گا۔ ٭…٭…٭

Arosa Hya
10-03-2014, 04:13 PM
jazak ALLAH

ayesha
10-03-2014, 06:57 PM
jazak Allah...