Log in

View Full Version : ذوق و شوق (ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لª



intelligent086
09-23-2014, 10:56 PM
ذوق و شوق
(ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لکھے گئے)
دریغ آمدم زاں ہمہ بوستاں
تہی دست رفتن سوئے دوستاں

قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں
چشمۂ آفتاب سے نور کی ندیاں رواں
حسن ازل کی ہے نمود ، چاک ہے پردۂ وجود
دل کے لیے ہزار سود ایک نگاہ کا زیاں
سرخ و کبود بدلیاں چھوڑ گیا سحاب شب
کوہ اضم کو دے گیا رنگ برنگ طیلساں
گرد سے پاک ہے ہوا ، برگ نخیل دھل گئے
ریگ نواح کاظمہ نرم ہے مثل پرنیاں
آگ بجھی ہوئی ادھر ، ٹوٹی ہوئی طناب ادھر
کیا خبر اس مقام سے گزرے ہیں کتنے کارواں
آئی صدائے جبرئیل ، تیرا مقام ہے یہی
اہل فراق کے لیے عیش دوام ہے یہی
کس سے کہوں کہ زہر ہے میرے لیے مۓ حیات
کہنہ ہے بزم کائنات ، تازہ ہیں میرے واردات
کیا نہیں اور غزنوی کارگہ حیات میں
بیٹھے ہیں کب سے منتظر اہل حرم کے سومنات
ذکر عرب کے سوز میں ، فکر عجم کے ساز میں
نے عربی مشاہدات ، نے عجمی تخیلات
قافلۂ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
عقل و دل و نگاہ کا مرشد اولیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع و دیں بت کدۂ تصورات
صدق خلیل بھی ہے عشق ، صبر حسین بھی ہے عشق
معرکۂ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
آیۂ کائنات کا معنی دیر یاب تو
نکلے تری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بو
جلوتیان مدرسہ کور نگاہ و مردہ ذوق
خلوتیان مے کدہ کم طلب و تہی کدو
میں کہ مری غزل میں ہے آتش رفتہ کا سراغ
میری تمام سرگزشت کھوئے ہوؤں کی جستجو
باد صبا کی موج سے نشو و نمائے خار و خس
میرے نفس کی موج سے نشو و نمائے آرزو
خون دل و جگر سے ہے میری نوا کی پرورش
ہے رگ ساز میں رواں صاحب ساز کا لہو
فرصت کشمکش مدہ ایں دل بے قرار را
یک دو شکن زیادہ کن گیسوے تابدار را
لوح بھی تو ، قلم بھی تو ، تیرا وجود الکتاب
گنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
عالم آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرۂ ریگ کو دیا تو نے طلوع آفتاب
شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقر جنید و با یزید تیرا جمال بے نقاب
شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب ، میرا سجود بھی حجاب
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے
عقل غیاب و جستجو ، عشق حضور و اضطراب
تیرہ و تار ہے جہاں گردش آفتاب سے

طبع زمانہ تازہ کر جلوۂ بے حجاب سے
تیری نظر میں ہیں تمام میرے گزشتہ روز و شب
مجھ کو خبر نہ تھی کہ ہے علم نخیل بے رطب
تازہ مرے ضمیر میں معرکۂ کہن ہوا
عشق تمام مصطفی ، عقل تمام بولہب
گاہ بحیلہ می برد ، گاہ بزور می کشد
عشق کی ابتدا عجب ، عشق کی انتہا عجب
عالم سوز و ساز میں وصل سے بڑھ کے ہے فراق

وصل میں مرگ آرزو ، ہجر میں لذت طلب
عین وصال میں مجھے حوصلۂ نظر نہ تھا
گرچہ بہانہ جو رہی میری نگاہ بے ادب
گرمی آرزو فراق ، شورش ہاۓ و ہو فراق
موج کی جستجو فراق ، قطرے کی آبرو فراق!

Dr Danish
09-08-2015, 12:44 AM
ذوق و شوق


(ان اشعار میں سے اکثر فلسطین میں لکھے گئے)


دریغ آمدم زاں ہمہ بوستاں
تہی دست رفتن سوئے دوستاں

قلب و نظر کی زندگی دشت میں صبح کا سماں
چشمۂ آفتاب سے نور کی ندیاں رواں
حسن ازل کی ہے نمود ، چاک ہے پردۂ وجود
دل کے لیے ہزار سود ایک نگاہ کا زیاں
سرخ و کبود بدلیاں چھوڑ گیا سحاب شب
کوہ اضم کو دے گیا رنگ برنگ طیلساں
گرد سے پاک ہے ہوا ، برگ نخیل دھل گئے
ریگ نواح کاظمہ نرم ہے مثل پرنیاں
آگ بجھی ہوئی ادھر ، ٹوٹی ہوئی طناب ادھر
کیا خبر اس مقام سے گزرے ہیں کتنے کارواں
آئی صدائے جبرئیل ، تیرا مقام ہے یہی
اہل فراق کے لیے عیش دوام ہے یہی
کس سے کہوں کہ زہر ہے میرے لیے مۓ حیات
کہنہ ہے بزم کائنات ، تازہ ہیں میرے واردات
کیا نہیں اور غزنوی کارگہ حیات میں
بیٹھے ہیں کب سے منتظر اہل حرم کے سومنات
ذکر عرب کے سوز میں ، فکر عجم کے ساز میں
نے عربی مشاہدات ، نے عجمی تخیلات
قافلۂ حجاز میں ایک حسین بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات
عقل و دل و نگاہ کا مرشد اولیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع و دیں بت کدۂ تصورات
صدق خلیل بھی ہے عشق ، صبر حسین بھی ہے عشق
معرکۂ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
آیۂ کائنات کا معنی دیر یاب تو
نکلے تری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بو
جلوتیان مدرسہ کور نگاہ و مردہ ذوق
خلوتیان مے کدہ کم طلب و تہی کدو
میں کہ مری غزل میں ہے آتش رفتہ کا سراغ
میری تمام سرگزشت کھوئے ہوؤں کی جستجو
باد صبا کی موج سے نشو و نمائے خار و خس
میرے نفس کی موج سے نشو و نمائے آرزو
خون دل و جگر سے ہے میری نوا کی پرورش
ہے رگ ساز میں رواں صاحب ساز کا لہو
فرصت کشمکش مدہ ایں دل بے قرار را
یک دو شکن زیادہ کن گیسوے تابدار را
لوح بھی تو ، قلم بھی تو ، تیرا وجود الکتاب
گنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
عالم آب و خاک میں تیرے ظہور سے فروغ
ذرۂ ریگ کو دیا تو نے طلوع آفتاب
شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود
فقر جنید و با یزید تیرا جمال بے نقاب
شوق ترا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب ، میرا سجود بھی حجاب
تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے
عقل غیاب و جستجو ، عشق حضور و اضطراب
تیرہ و تار ہے جہاں گردش آفتاب سے

طبع زمانہ تازہ کر جلوۂ بے حجاب سے
تیری نظر میں ہیں تمام میرے گزشتہ روز و شب
مجھ کو خبر نہ تھی کہ ہے علم نخیل بے رطب
تازہ مرے ضمیر میں معرکۂ کہن ہوا
عشق تمام مصطفی ، عقل تمام بولہب
گاہ بحیلہ می برد ، گاہ بزور می کشد
عشق کی ابتدا عجب ، عشق کی انتہا عجب
عالم سوز و ساز میں وصل سے بڑھ کے ہے فراق

وصل میں مرگ آرزو ، ہجر میں لذت طلب
عین وصال میں مجھے حوصلۂ نظر نہ تھا
گرچہ بہانہ جو رہی میری نگاہ بے ادب
گرمی آرزو فراق ، شورش ہاۓ و ہو فراق
موج کی جستجو فراق ، قطرے کی آبرو فراق!



Behtareen Intkhab
Jazak Allah

intelligent086
09-08-2015, 02:34 AM
Behtareen Intkhab
Jazak Allah


آپ کی آراء اور پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ