intelligent086
09-19-2014, 08:15 AM
سیاسی بحران کا حل، اپوزیشن جرگے نے تینوں فریقین کو تجاویز دیدیں
http://img.dunyanews.tv/news/2014/September/09-18-14/news_big_images/237227_94932642.jpg
اپوزیشن کے سیاسی جرگے نے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کر دی۔ وزیراعظم پارلیمنٹ میں اعلان کریں کہ منظم دھاندلی ثابت ہونے پر استعفیٰ دے دیں گے, اس بیان کو معاہدہ سمجھا جائے۔ معاملے کے حل کے لئے سیاسی جرگے نے تینوں فریقین کو گیارہ نکاتی خط لکھ دیا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی جرگے نے خط میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ مجوزہ جوڈیشل کمیشن تحقیقات میں دھاندلی ثابت کردے اور یہ بھی ثابت ہو جائے کہ وہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر دھاندلی کی وجہ سے فائز ہیں تو وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں۔ جرگے نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں یہ بیان تینوں فریقین کے درمیان حتمی معاہدہ قرار دیا جائے۔ تحریک انصاف کو گیارہ تجاویز دی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن تحقیقات میں منظم دھاندلی ثابت کردے اور وزیراعظم کو ذمہ دار ٹھہرائے تو وزیراعظم استعفی دے دیں گے۔ جوڈیشل کمیشن کا قیام آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس کے ذریعے لائی جائے۔ جوڈیشل کمیشن کو متعلقہ تھانے میں فوجداری مقدمات درج کرنے کا حکم اور معاملہ سیشن جج کو بھیجنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کی سفارشات پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور متعلقہ پارٹیاں عمل درآمد کی پابند اور جوابدہ ہوں گی۔ کمیشن اپنی معاونت کے لئے وفاق اور صوبائی سطح پر پولیس کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ تحقیقات کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ فرانزک تجزیہ یا عالمی تیکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ ریکارڈ کو خفیہ رکھنے کا اختیار بھی کمیشن کو حاصل ہوگا۔ تحقیقات کے لئے ٹائم فریم فریقین باہمی رضامندی سے طے کریں۔ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ حکومت تحریک انصاف کےدیگرمطالبات اورفیصلوں کوحتمی شکل دے۔ جرگے نے عوامی تحریک کے لئے پانچ تجاویز پیش کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف قائم مقدمات فوری کسی دوسرے صوبے میں منتقل کئے جائیں۔ حکومت پنجاب کے دائرہ کار سے باہر وزارت داخلہ یا وفاقی حکومت مذکورہ مقدمات کی منتقلی سے متعلق نوٹی فیکیشن جاری کرے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لئے مشترکہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، سپیشل برانچ اور آئی بی کے نمائندے شامل ہوں۔ کمیشن میں پنجاب پولیس یا حکومت پنجاب کا کوئی افسر شامل نہ کیا جائے۔ ایک ایسا جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو وزیراعظم، وفاقی وزراء اور وزیراعلیٰ پنجاب کی فوجداری مقدمات میں ملوث ہونے کی تحقیقات کرے گا۔ حکومت پاکستان اور عوامی تحریک کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان اتفاق رائے پانے والے دیگر مطالبات کے حوالے سے فیصلوں کو حتمی شکل دے۔ جرگے کے خط پر سراج الحق، سینیٹر رحمان ملک، سینیٹر حاصل بزنجو، سینیٹر کلثوم پروین، ایم این اے جی جی جمال اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے دستخط شامل ہیں۔
http://img.dunyanews.tv/news/2014/September/09-18-14/news_big_images/237227_94932642.jpg
اپوزیشن کے سیاسی جرگے نے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کر دی۔ وزیراعظم پارلیمنٹ میں اعلان کریں کہ منظم دھاندلی ثابت ہونے پر استعفیٰ دے دیں گے, اس بیان کو معاہدہ سمجھا جائے۔ معاملے کے حل کے لئے سیاسی جرگے نے تینوں فریقین کو گیارہ نکاتی خط لکھ دیا۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی جرگے نے خط میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ مجوزہ جوڈیشل کمیشن تحقیقات میں دھاندلی ثابت کردے اور یہ بھی ثابت ہو جائے کہ وہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر دھاندلی کی وجہ سے فائز ہیں تو وہ اپنے عہدے سے استعفی دے دیں۔ جرگے نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں یہ بیان تینوں فریقین کے درمیان حتمی معاہدہ قرار دیا جائے۔ تحریک انصاف کو گیارہ تجاویز دی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن تحقیقات میں منظم دھاندلی ثابت کردے اور وزیراعظم کو ذمہ دار ٹھہرائے تو وزیراعظم استعفی دے دیں گے۔ جوڈیشل کمیشن کا قیام آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس کے ذریعے لائی جائے۔ جوڈیشل کمیشن کو متعلقہ تھانے میں فوجداری مقدمات درج کرنے کا حکم اور معاملہ سیشن جج کو بھیجنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کی سفارشات پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور متعلقہ پارٹیاں عمل درآمد کی پابند اور جوابدہ ہوں گی۔ کمیشن اپنی معاونت کے لئے وفاق اور صوبائی سطح پر پولیس کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ تحقیقات کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ فرانزک تجزیہ یا عالمی تیکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ ریکارڈ کو خفیہ رکھنے کا اختیار بھی کمیشن کو حاصل ہوگا۔ تحقیقات کے لئے ٹائم فریم فریقین باہمی رضامندی سے طے کریں۔ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ حکومت تحریک انصاف کےدیگرمطالبات اورفیصلوں کوحتمی شکل دے۔ جرگے نے عوامی تحریک کے لئے پانچ تجاویز پیش کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف قائم مقدمات فوری کسی دوسرے صوبے میں منتقل کئے جائیں۔ حکومت پنجاب کے دائرہ کار سے باہر وزارت داخلہ یا وفاقی حکومت مذکورہ مقدمات کی منتقلی سے متعلق نوٹی فیکیشن جاری کرے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لئے مشترکہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، سپیشل برانچ اور آئی بی کے نمائندے شامل ہوں۔ کمیشن میں پنجاب پولیس یا حکومت پنجاب کا کوئی افسر شامل نہ کیا جائے۔ ایک ایسا جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو وزیراعظم، وفاقی وزراء اور وزیراعلیٰ پنجاب کی فوجداری مقدمات میں ملوث ہونے کی تحقیقات کرے گا۔ حکومت پاکستان اور عوامی تحریک کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان اتفاق رائے پانے والے دیگر مطالبات کے حوالے سے فیصلوں کو حتمی شکل دے۔ جرگے کے خط پر سراج الحق، سینیٹر رحمان ملک، سینیٹر حاصل بزنجو، سینیٹر کلثوم پروین، ایم این اے جی جی جمال اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے دستخط شامل ہیں۔