Log in

View Full Version : کوئی تیز نیلا بہاؤ مجھے کاٹتا ہے



intelligent086
09-18-2014, 09:16 PM
کوئی تیز نیلا بہاؤ مجھے کاٹتا ہے




تمھیں میں بتاؤں
مری ساری چیزیں سمندر کے دل میں پڑی ہیں
مرے سب خزانوں
مری ساری بھیدوں بھری زندگی کا محافظ
یہ بوڑھا مجاور, سمندر
بڑا صبر والا، بڑی عمر والا ہے
صدیوں سے دنیا کا سارا نمک اپنے اندر سموئے ہوئے ہے
مرے بادبانوں کے مستول ٹوٹے
مرے زنگ خوردہ دخانی جہازوں، مری آبدوزوں کو ڈوبے زمانہ ہوا ہے
مگر ساحلوں پر ابھی تک
کئی لوگ لہروں سے میرا پتہ پوچھتے ہیں
کئی عورتیں اپنے نا کردہ وعدوں کی چاندی، سیہ پوش جسموں کا سونا
ہواؤں کے بے شکل بے سایہ معبد کے بوڑھے پجاری کے
قدموں پہ رکھتی ہیں
میرے لئے زندگی کی دعا مانگتی ہیں
میں اپنے ہی بے عکس دکھ کے
بہت گہرے پانی سے لرزاں و ترساں
کہیں دور ویران تٹ پر محبت کی لا حاصلی میں
کسی یوگ شکتی کی خواہش لئے چل رہا ہوں
مرے دل میں رستے بہت ہیں
کوئی چلنا چاہے تو چلتا رہے عمر بھر
منزلوں کی تمنا عبث ہے
مگر ایک خواب حقیقت کی پاداش میں جی رہا ہوں
صداقت کا سیرم بھی اتنا لیا ہے کہ سچ بولتے بولتے تھک گیا ہوں
یہ دنیا مری ریگ غم سے سنہری طلا چھانتی ہے
مرے خاک زاروں، مرے آسمانوں کو حیرت بھری آنکھ سے دیکھتی ہے
مرے بادلوں کی بدلتی ہوئی خواب شکلوں میں
اپنی نمی خور گیلی شبیہوں کی بے ہیئتی جوڑتی ہے
میں اپنے کناروں میں لبریز اتنا ہوں،
آنکھیں چھلکنے کو بس اک جھلک مانگتی ہیں
جھلک ایک غم کی۔ جسے میں نے پہلے، کبھی پہلے دیکھا نہ ہو
غم کا چہرہ مگر کس نے دیکھا۔ بجز میرے ۔۔
خوابوں کے چلنے کی آواز بھی
درد آمیز راتوں کے گاڑ ہے اندھیرے میں
میرے علاوہ کسی کو سنائی نہیں دی
میں تنہا ہی روتا رہا ہوں
مری بند ہوتی وریدوں میں اب ایک کاغذ کی کشتی رواں ہے
جسے میں نے اپنے لئے اور تمہارے لئے احتیاطاً بنایا تھا
(لائف بوٹس ہر شپ میں ہوتی ہیں)
لیکن تمہیں بھی پتہ ہے
کہ قرنوں پرانی گزرگاہ ہستی کے آبی سفر میں
بہت کچھ ہی دھندلا گیا ہے
وہ جس کا طلسمی کھچاؤ
یہاں لے کے آیا تھا ہم کو
وہ ٹاپو قریب آ گیا ہے
مگر وہ کہاں ہے ۔۔ کہاں ہے
جسے حاصل وقت مانا گیا تھا، وہ لمحہ کہاں ہے
زمانہ مجھے اپنی بے رحم آنکھوں سے کیوں دیکھتا ہے
میں خود خواب ہوں، میری تعبیر بھی خواب سی ہے
کوئی میرے دل کی حقیقت کہاں جانتا ہے
چٹانی کنارا ہوں اپنے سمندر کا خود ہی
کوئی تیز نیلا بہاؤ مجھے کاٹتا ہے
تمہیں اپنے خوابوں کی سچائیوں پر یقیں ہے
بتاؤ! مری زندگی کا ستارہ کہاں ٹوٹتا ہے
٭٭٭