Log in

View Full Version : ضمیرِ عالمِ انسانیت



intelligent086
09-16-2014, 11:57 PM
ضمیرِ عالمِ انسانیت

ضمیرِ عالمِ انسانیت خبر ہے تجھے
شرار و شعلہ کی زد میں ہے وادی کشمیر
تجھے خبر ہے کہ جنّت نشاں یہ وادی
لہو لہو ہُوئی جاتی ہے دستِ قاتل سے
جہاں یہ روشنی خُوشبو بکھرتی تھی کبھی
وہاں پہ خاک ہُوئی جا رہی ہے آزادی
وہ پھُول اُگاتی زمیں اور گیت گاتی زمیں
وفا کے رنگ محبت سے مُسکراتی زمیں
کہ جس کے خواب بھی روشن ، نگاہ بھی روشن
کہ جِس کے راستے دل سے گُزر کے جاتے ہیں
وہ دلفریب ،دل آویز، دلُربا منظر
گُزرنے والوں کے دل اُترتے جاتے ہیں
ضمیرِ عالمِ انسانیت خبر ہے تجھے
وہ منظروں میں جو منظر تھے بجھتے جاتے تھے
وہ پھُول سوکھتے اور گیت مرتے جاتے ہیں
ضمیرِ عالمِ انسانیت خبر ہے تجھے
شرار و شعلہ کی زد میں ہے وادی کشمیر
تجھے خبر ہے جنّت نشاں ہے وادی
لہو لہو ہُوئی جاتی ہے دستِ قاتل سے
یہ دستِ قتل وفا جتنا بڑھتا جائے گا
ترے وقار کی گردن تلک بھی آ جائے گا
ضمیرِ عالم انسانیت سنبھال اسے
شرار و شعلہ کی زد میں ہے وادی کشمیر