Log in

View Full Version : سنا ہے حال ترے کشتگاں بچاروں کا



intelligent086
09-14-2014, 08:25 AM
سنا ہے حال ترے کشتگاں بچاروں کا

ہوا نہ گور گڑھا اُن ستم کے ماروں کا


ہزار رنگ کھلے گل چمن کے ہیں شاہد

کہ روزگار کے سر خون ہے ہزاروں کا

ملا ہے خاک میں کس کس طرح کا عالم یاں
نکل کے شہر سے ٹک سیر کر مزاروں کا

عرق فشانی سے اُس زلف کی ہراساں ہوں
بھلا نہیں ہے بہت ٹوٹنا ہے تاروں کا

علاج کرتے ہیں سودائے عشق کا میرے
خلل پذیر ہوا ہے دماغ یاروںکا

تری ہی زلف کو محشر میں ہم دکھاویں گے
جو کوئی مانگے گا نامہ سیاہ کاروں کا

تڑپ کے مرنے سے دل کے کہ مغفرت ہو اُسے
جہاں میں کچھ تو رہا نام بے قراروں کا

تڑپ کے خرمنِ گل پر کبھی گِر اے بجلی
جلانا کیا ہے مرے آشیاں کے خاروں کا

تمہیں تو زہد و ورع پر بہت ہے اپنے غرور
خدا ہے شیخ جی ہم بھی گناہ گاروں کا

Admin
09-14-2014, 10:18 AM
Awsome Sharing Keeo It up bro

intelligent086
09-22-2015, 02:30 AM
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ

hir
09-22-2015, 03:13 PM
Thanks for sharing..

illusionist
09-23-2015, 12:31 PM
Wah ji Wah Meer taqi meer ki kia hi baat thi

intelligent086
09-24-2015, 01:29 AM
پسندیدگی کا شکریہ

BDunc
11-12-2017, 04:04 PM
Bht bht