PDA

View Full Version : خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہو گیا



intelligent086
09-14-2014, 08:18 AM
خوبی کا اس کی بسکہ طلب گار ہو گیا

گل باغ میں گلے کا مرے ہار ہو گیا


کس کو نہیں ہے شوق ترا پر نہ اس قدر
میں تو اسی خیال میں بیمار ہو گیا

ہے اس کے حرفِ زیر لبی کا سبھوں میں ذکر
کیا بات تھی کہ جس کا یہ بستار ہو گیا

تو وہ متاع ہے کہ پڑی جس کی تجھ پہ آنکھ
وہ جی کو بیچ کر بھی خریدار ہو گیا

کیا کہیے آہ عشق میں خوبی نصیب کی
دل دار اپنا تھا سو دل آزار ہو گیا

کب زد ہے اس سے بات کے کرنے کا مجھ کو میرؔ
ناکردہ جرم میں تو گنہ گار ہو گیا

Admin
09-14-2014, 10:18 AM
Awsome Sharing Keeo It up bro

Dr Danish
09-21-2015, 04:00 PM
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)

intelligent086
09-22-2015, 01:43 AM
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ