intelligent086
09-12-2014, 02:51 AM
دیکھو ذرا ادھر کہ چلے تھے جہاں سے ہم
کچھ پھول، کچھ چراغ ابھی واہموں میں ہیں
بے اعتمادیوں کا دھواں بھی سہی مگر
کچھ گیت بھی تو شہر کی خاموشیوں میں ہیں
اک سوگوار شامِ خزاں بھی سہی مگر
بکھرے ہوئے گلاب ابھی راستوں میں ہیں
جب ہم ہوئے تھے شوق کی راہوں پہ گامزن
رہزن نہیں ملے تھے کہ مقتل نہ آئے تھے
صحرائے غم سے تا بہ ہوائے گُلِ مراد
کن کن قیامتوں نے نہ فتنے اٹھائے تھے
قول و قرار و وعدہ و پیماں سے بے خبر
یہ خواب، یہ گلاب ہمیں نے سجائے تھے
اک پل رکو، یہیں سے بدلتے ہیں راستے
ٹھہرو ذرا کہ موڑ جدائی کا آ گیا
اب سامنے کی اور ہواؤں کا شہر ہے
اب تک تو اس طرف جو گیا، سو چلا گیا
شمعیں تو کیا، یہاں دل و دیدہ بھی بجھ گئے
یہ دشت کتنے راہ نوردوں کو کھا گیا
ٹھہرو ذرا کہ مرگِ تمنا سے پیشتر
اپنی رفاقتوں کو پلٹ کر بھی دیکھ لیں
گزری مسافتوں پہ بھی ڈالیں ذرا نظر
قربت کی ساعتوں کا مقدر بھی دیکھ لیں
شاید کہ مِل سکیں نہ نئے موسموں میں ہم
جاتی رُتوں کے آخری منظر بھی دیکھ لیں
٭٭٭
کچھ پھول، کچھ چراغ ابھی واہموں میں ہیں
بے اعتمادیوں کا دھواں بھی سہی مگر
کچھ گیت بھی تو شہر کی خاموشیوں میں ہیں
اک سوگوار شامِ خزاں بھی سہی مگر
بکھرے ہوئے گلاب ابھی راستوں میں ہیں
جب ہم ہوئے تھے شوق کی راہوں پہ گامزن
رہزن نہیں ملے تھے کہ مقتل نہ آئے تھے
صحرائے غم سے تا بہ ہوائے گُلِ مراد
کن کن قیامتوں نے نہ فتنے اٹھائے تھے
قول و قرار و وعدہ و پیماں سے بے خبر
یہ خواب، یہ گلاب ہمیں نے سجائے تھے
اک پل رکو، یہیں سے بدلتے ہیں راستے
ٹھہرو ذرا کہ موڑ جدائی کا آ گیا
اب سامنے کی اور ہواؤں کا شہر ہے
اب تک تو اس طرف جو گیا، سو چلا گیا
شمعیں تو کیا، یہاں دل و دیدہ بھی بجھ گئے
یہ دشت کتنے راہ نوردوں کو کھا گیا
ٹھہرو ذرا کہ مرگِ تمنا سے پیشتر
اپنی رفاقتوں کو پلٹ کر بھی دیکھ لیں
گزری مسافتوں پہ بھی ڈالیں ذرا نظر
قربت کی ساعتوں کا مقدر بھی دیکھ لیں
شاید کہ مِل سکیں نہ نئے موسموں میں ہم
جاتی رُتوں کے آخری منظر بھی دیکھ لیں
٭٭٭