Log in

View Full Version : کچھ یادگارِ شہر ستمگر ہی لے چلیں



intelligent086
09-10-2014, 08:05 AM
کچھ یادگارِ شہر ستمگر ہی لے چلیں
آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں
یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
سر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں
رنجِ سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو
تھوڑی سی خاکِ کوچۂ دلبر ہی چلیں
یہ کہہ کے چھیٹرتی ہے ہمیں دل گرفتگی
گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں
اس شہرِ بے چراغ میں جائے گی تو کہاں
آ اے شبِ فراق تجھے گھر ہی لے چلیں

Admin
09-10-2014, 08:19 AM
Thanks for sharing Keep it up ..

Dr Danish
09-22-2015, 10:14 PM
Umda intekhab
Thanks for sharing@};-

intelligent086
09-24-2015, 12:39 AM
پسندیدگی کا شکریہ