Log in

View Full Version : حکایات سعدی



intelligent086
09-03-2014, 07:17 AM
حکایات سعدی



http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x10360_11789708.jpg.pagespeed.ic.ZBpeucijyO .jpg



درویش کی خود داری
ختن کے بادشاہ نے ایک درویش کی قدر دانی کرتے ہوئے اسے ایک بڑا قیمتی لباس بھیجا۔ وہ لباس لے کر بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا۔ آداب بجا لایا۔ بادشاہ کے جو دو سخاکی تعریف کی اور عرض کیا۔ ’’اعلیٰ حضرت!کمتر کو بھیجا گیا لباس اس میں شک نہیں کہ بڑا قیمتی ہے لیکن درویش کو اس کا پیوند لگا لبا دہ بڑا عزیز ہے۔ اس کو پہن کر کسی کے سامنے جھکنا نہیں پڑتا۔ ‘‘ حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میںیہ درس دیا ہے کہ خودی بڑی قیمتی چیز ہے اسے دولت نہیںخرید سکتی۔ حرص کی سزا ایک شخص بڑی غریبی میں زندگی گزار رہا تھا۔ روکھی روٹی بڑی مشکل سے میسر آتی جسے کبھی وہ پیاز کے ساتھ اور کبھی روکھی سوکھی ہی کھا لیتا۔ ایک دن ایک شخص نے اس سے کہا کہ ارے بھیا!تم بھی نہ جانے کیا شے ہو؟ شاہی لنگر سب کے لیے کھلا ہے۔ ہر روز بھنڈارا بٹتا ہے۔ ایک میلہ لگا ہوتا ہے وہاں تم بھی چلے جایا کرو۔ شاہی پکوان کھایا کرو۔ سوکھی باسی روٹی سے جبڑے زخمی کرنا کیا اچھی بات ہے۔ اس شخص نے ہمدردی کی بات کی تھی۔ غریب آدمی شاہی پکوان کی حرص میں شاہی لنگر خانے پہنچ گیا جہاں بھنڈارا بٹ رہا تھا۔ ایک میلہ سا لگا تھا۔ بھنڈارا لینے والوں میں دھکا پیل ہو رہی تھی۔ خمرے شہدے چھینا جھپٹی کر رہے تھے۔ غریب آدمی اس دھما چوکڑی میں دھنس گیا تو اس کی بڑی درگت بنی۔ کپڑے پھٹ گئے۔ ایک ہاتھ ٹوٹ گیا سانس لینا دشوار ہو گیا۔ بڑی مشکل سے انسانوں کی دلدل سے باہر نکلا۔ اپنے نفس کو کوسنے لگا کہ نامراد کھا لئے شاہی پکوان مزا لے لیا روکھی سوکھی سے منہ موڑ نے کا۔ بدنصیب اب اپنے کئے کی سزا بھگت۔ تیرے ساتھ جو کچھ ہوا اچھا ہوا۔ تیرے جیسوں کے ساتھ ایسا ہونا چاہیے۔ حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ درس دیا ہے کہ اپنے گھر کی روکھی سوکھی دال روٹی دوسروں کے شیر مال سے کہیں بہتر ہے۔